جس دن تم دیکھو گے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو کہ ان کا نور دوڑتا ہوگا ان کے سامنے اور ان کے داہنی طرف (ان سے کہا جائے گا :) آج تمہارے لیے بشارت ہے ان جنتوں کی جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں تم رہو گے اس میں ہمیشہ ہمیش۔ یقینا یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔
جس دن کہیں گے منافق مرد اور منافق عورتیں ایمان والوں سے کہ ذرا ہمارا انتظار کرو کہ ہم بھی تمہاری روشنی سے فائدہ اٹھالیں۔ کہا جائے گا : لوٹ جائو پیچھے کی طرف اور تلاش کرو نور پھر ان کے درمیان ایک فصیل کھڑی کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا۔ اس (فصیل) کی اندرونی جانب رحمت ہوگی اور اس کے باہر کی طرف عذاب ہوگا۔
وہ (منافق) انہیں پکار کر کہیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ وہ کہیں گے : ہاں کیوں نہیں ! (تم تھے تو ہمارے ساتھ ہی)۔ لیکن تم نے اپنے آپ کو (اپنے ہاتھوں) فتنے میں ڈالا اور تم گومگو کی کیفیت میں مبتلا ہوگئے اور تم لوگ شکوک و شبہات میں پڑگئے اور تمہیں دھوکے میں ڈال دیا تمہاری خواہشات نے یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آگیا اور تمہیں خوب دھوکہ دیا اللہ کے معاملے میں اس بڑے دھوکے باز نے۔
کیا ابھی وقت نہیں آیا ہے اہل ایمان کے لیے کہ ان کے دل جھک جائیں اللہ کی یاد کے لیے اور اس (قرآن) کے آگے کہ جو حق میں سے نازل ہوچکا ہے ؟ اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جنہیں پہلے کتاب دی گئی تھی تو جب ان پر ایک طویل مدت گزر گئی تو ان کے دل سخت ہوگئے۔ اور ان کی اکثریت اب فاسقوں پر مشتمل ہے۔
اور جو لوگ ایمان لائے اللہ پر اور اس کے رسولوں پر وہی ہیں صدیق اور شہداء اپنے رب کے پاس ان کے لیے ہوگا ان کا اجر اور ان کا نور۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا وہی دوزخ والے ہیں۔
خوب جان لو کہ یہ دنیا کی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک کھیل دل لگی کا سامان اور ظاہری ٹیپ ٹاپ ہے اور تمہارا آپس میں ایک دوسرے پر فخر جتانا اور مال و اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش ہے۔ (انسانی زندگی کی مثال ایسے ہے) جیسے بارش برستی ہے تو اس سے پیدا ہونے والی روئیدگی کسانوں کو بہت اچھی لگتی ہے پھر وہ کھیتی اپنی پوری قوت پر آتی ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد ہوجاتی ہے پھر وہ کٹ کر چورا چورا ہوجاتی ہے۔ اور آخرت میں بہت سخت عذاب ہے اور (یا پھر) اللہ کی طرف سے مغفرت اور (اس کی) رضا ہے۔ اور دنیا کی زندگی تو سوائے دھوکے کے ساز و سامان کے اور کچھ نہیں ہے۔