جب تم لوگ تھے قریب والے کنارے پر اور وہ لوگ تھے دور والے کنارے پر اور قافلہ تم سے نیچے تھا اور اگر تم لوگ آپس میں میعاد ٹھہرا کر نکلتے تو بھی وقت مقررہ (پر پہنچنے) میں تم ضرور مختلف ہوجاتے لیکن (یہ سب کچھ اس لیے ہوا) تاکہ اللہ فیصلہ کردے اس کام کا جو ہونے ہی والا تھا تاکہ جسے ہلاک ہونا ہے وہ ہلاک ہو بات واضح ہوجانے کے بعد اور جسے زندہ رہنا ہے وہ زندہ رہے واضح دلیل کی بنا پر۔ یقیناً اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے
جب اللہ آپ کو دکھا رہا تھا (اے نبی ﷺ انہیں آپ کی نیند میں کم تعداد میں اور اگر آپ ﷺ کو دکھاتا کہ وہ کثیر تعداد میں ہیں (تو اے مسلمانو !) تم ضرور کمزوری دکھاتے اور معاملے میں اختلاف کرتے لیکن اللہ نے سلامتی پیدا فرما دی۔ یقیناً وہ واقف ہے اس سے جو کچھ سینوں کے اندر ہے
اور جب تم آمنے سامنے ہوئے تو تمہاری نظروں میں انہیں (کفار کو) تھوڑا کر کے دکھاتا تھا اور ان کی نظروں میں تمہیں تھوڑا کر کے دکھاتا تھا تاکہ اللہ پورا کر دے اس معاملے کو جو ہونے والا ہی تھا۔ اور تمام معاملات (بالآخر تو) اللہ ہی کی طرف لوٹا دیے جائیں گے
اور حکم مانو اللہ کا اور اس کے رسول ﷺ کا اور آپس میں جھگڑا نہ کرو ورنہ تم ڈھیلے پڑجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور ثابت قدم رہو۔ یقیناً اللہ ثابت قدم رہنے والوں کے ساتھ ہے
اور ان لوگوں کی مانند نہ ہوجانا جو نکلے تھے اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے لوگوں کو دکھانے کے لیے اور وہ اللہ کے راستے سے روک رہے تھے۔ اور جو کچھ وہ لوگ کر رہے تھے اللہ اس کا احاطہ کیے ہوئے تھا۔