اے اہل ِایمان ! یاد کرو اللہ کے اس انعام کو جو تم لوگوں پر ہو جب تم پر حملہ آور ہوئے بہت سے لشکرتو ہم نے ان پر ایک سخت آندھی بھیجی اور ایسے لشکر بھی جو تم نے نہیں دیکھے۔ } اور جو کچھ تم لوگ کر رہے تھے اللہ اسے دیکھ رہا تھا۔
جب وہ (لشکر) آئے تم پر تمہارے اوپر سے بھی اور تمہارے نیچے سے بھی اور جب (خوف کے مارے) نگاہیں پتھرا گئی تھیں اور دل حلق میں آگئے تھے اور تم اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرنے لگے۔
اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ اے اہل ِیثرب ! اب تمہارا کوئی ٹھکانہ نہیں چناچہ تم لوٹ جائو اور ان میں سے ایک گروہ نبی ﷺ سے اجازت طلب کر رہا تھا وہ کہہ رہے تھے کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں۔ حالانکہ وہ غیر محفوظ نہیں تھے۔ } حقیقت میں وہ کچھ نہیں چاہتے تھے سوائے فرار کے۔
اور اگر کہیں ان پر دشمن گھس آئے ہوتے مدینہ کے اطراف سے پھر ان سے مطالبہ کیا جاتا فتنے (ارتداد) کا تو وہ اسے قبول کرلیتے اور اس میں بالکل توقف نہ کرتے مگر تھوڑا سا۔