اے نبی ﷺ ! ہم نے آپ کے لیے حلال ٹھہرایا ہے آپ کی ان تمام ازواج کو جن کے مہر آپ نے ادا کیے ہیں ور (ان کو بھی) جو آپ ﷺ کی ملک یمین (باندیاں) ہیں ان سے جو اللہ نے آپ ﷺ کو بطور فے عطا کیں (اسی طرح آپ ﷺ کو نکاح کرنا جائز ہے) اپنے چچا کی بیٹیوں سے اور اپنی پھوپھیوں کی بیٹیوں سے اور اپنی ماموئوں کی بیٹیوں اور اپنی خالائوں کی بیٹیوں سے جنہوں نے آپ ﷺ کے ساتھ ہجرت کی۔ اور وہ مومن عورت بھی جو ہبہ کرے اپنا آپ نبی ﷺ کے لیے اگر نبی ﷺ اسے اپنے نکاح میں لانا چاہیں۔ یہ (رعایت) خالص آپ ﷺ کے لیے ہے مومنین سے علیحدہ۔ ہمیں خوب معلوم ہے جو ہم نے ان (عام مسلمانوں) پر ان کی بیویوں اور ان کی باندیوں کے ضمن میں فرض کیا ہے } تاکہ آپ ﷺ پر کوئی تنگی نہ رہے۔ اور اللہ بہت بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔
آپ ﷺ ان میں سے جس کو چاہیں پیچھے ہٹائیں اور جس کو چاہیں اپنے قریب جگہ دیں۔ اور جن کو آپ ﷺ نے دور کردیا تھا ان میں سے کسی کو (دوبارہ قریب کرنا) چاہیں تو بھی آپ ﷺ پر کوئی حرج نہیں یہ زیادہ قریب ہے اس سے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ رنجیدہ نہ ہوں اور وہ سب کی سب راضی رہیں اس پر جو بھی آپ انہیں دیں۔ } اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے۔ اور اللہ ہرچیز کا علم رکھنے والا بہت بردبار ہے۔
اب اس کے بعد اور عورتیں آپ ﷺ کے لیے حلال نہیں اور نہ ہی (اس کی اجازت ہے کہ) آپ ﷺ ان میں سے کسی کی جگہ کوئی اور بیوی لے آئیں اگرچہ ان کا حسن آپ ﷺ کو اچھا لگے سوائے اس کے جو آپ ﷺ کی مملوکہ ہو } اور اللہ ہرچیز پر نگران ہے۔