۟

اور ہم نے بھیجا نوح ؑ کو اس کی قوم کی طرف تو اس نے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی بندگی کرو تمہارا کوئی الٰہ نہیں ہے اس کے سوا تو کیا تم (اس کے غضب سے) ڈرتے نہیں ہو
۟ۚ
تو کہا اس ؑ کی قوم کے ان سرداروں نے جنہوں نے کفر کی روش اختیار کی تھی یہ کچھ بھی نہیں مگر تمہاری طرح کا ایک بشر یہ تمہارے اوپر اپنی فوقیت چاہتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو فرشتوں کو بھیج دیتا ہم نے اس طرح کوئی بات اپنے پہلے آباء و اَجداد میں نہیں سنی
۟
یہ تو بس ایک ایسا شخص ہے جس کو کچھ جنون لاحق ہوگیا ہے چناچہ تم لوگ انتظار کرو اس (کے انجام) کا کچھ وقت کے لیے
۟
نوح ؑ نے عرض کیا : اے میرے پروردگار ! تو میری مدد فرما اس پر کہ انہوں نے مجھے جھٹلادیا ہے
۟
تو ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ ہماری نگرانی اور وحی کی ہدایات کے مطابق ایک کشتی بنائیے پھر جب ہمارا حکم آن پہنچے اور تنور ابل پڑے تو اس میں رکھ لینا تمام مخلوق میں سے جوڑے اور اپنے گھر والوں کو بھی (سوار کرا لینا) سوائے ان کے جن کے بارے میں ان میں سے پہلے ہی بات طے ہوچکی ہے اور مجھ سے ان لوگوں کے بارے میں کوئی بات نہ کرنا جنہوں نے شرک کیا یقیناً وہ سب غرق کردیے جائیں گے
۟
پھر جب تم اور تمہارے سب ساتھی کشتی میں بیٹھ جائیں تو کہناکہُ کل شکر اس اللہ کا ہے جس نے ہمیں ظالم قوم سے نجات دی
۟
اور دعا کرنا کہ اے میرے پروردگار ! مجھے اتاریو برکت والا اتارنا اور یقیناً تو ہی ہے بہترین اتارنے والا
۟
یقیناً اس میں بڑی نشانیاں ہیں اور یقیناً ہم آزمانے والے ہیں
Notes placeholders