12:72至12:73节的经注
قَالُوْا
نَفْقِدُ
صُوَاعَ
الْمَلِكِ
وَلِمَنْ
جَآءَ
بِهٖ
حِمْلُ
بَعِیْرٍ
وَّاَنَا
بِهٖ
زَعِیْمٌ
۟
قَالُوْا
تَاللّٰهِ
لَقَدْ
عَلِمْتُمْ
مَّا
جِئْنَا
لِنُفْسِدَ
فِی
الْاَرْضِ
وَمَا
كُنَّا
سٰرِقِیْنَ
۟
3

قالوا نفقد صواع الملک (12 : 72) “ سرکاری ملازمین نے کہا بادشاہ کا نہ ہم کو نہیں مل رہا ”۔ اس دوران ایک دوسرا شخص منظر پر آتا ہے اور وہ انعام ، انعام کی ایک بڑی رقم کا اعلان کرتا ہے کہ اگر کوئی رضا کارانہ طور پر واپس کر دے تو یہ قیمتی انعام دیا جائے گا۔ ولمن جاء بہ حمل بعیر وانا بہ زعیم (12 : 72) “ جو شخص لا کر دے گا اس کے لئے ایک بار شتر انعام ہے اور اس کا میں ذمہ دارہوں ”۔ زعیم بمعنی ضامن کہ اسے ایک بار شتر گندم دوں گا۔

لیکن ان حضرات کو تو پورا یقین تھا کہ وہ بےگناہ ہیں ، کیونکہ انہوں نے کوئی زیادتی نہیں کی تھی۔ اور نہ ہی وہ اس لئے آئے تھے کہ ایسی حرکتیں کریں ، جس سے باہم اعتماد تباہ ہوجائے اور مختلف ممالک کے بین الاقوامی تعلقات خراب ہوں۔ چناچہ وہ قسمیہ بیان دیتے ہیں :

قالوا تاللہ۔۔۔۔۔۔ فی الارض (12 : 73) “ ان بھائیوں نے کہا خدا کی قسم ، تم لوگ خوب جانتے ہو کہ ہم اس ملک میں فساد کرنے نہیں آئے ہیں ”۔ تمہیں ہماری تاریخ کا بھی علم ہے ، ہمارے نسب و حسب کا بھی علم ہے اور ہماری ظاہری پوزیشن بھی نظر آتی ہیں۔

وما کنا سرقین (12 : 73) “ اور ہم چوریاں کرنے والے لوگ نہیں ہیں ”۔ ہم سے یہ برا فعل ہرگز صادر نہیں ہو سکتا ، ہرگز نہیں۔ بادشاہ کے کارندوں اور چوکیداروں نے کہا۔