40:6 40:4 ایک تفسیر پڑھ رہے ہیں
مَا
یُجَادِلُ
فِیْۤ
اٰیٰتِ
اللّٰهِ
اِلَّا
الَّذِیْنَ
كَفَرُوْا
فَلَا
یَغْرُرْكَ
تَقَلُّبُهُمْ
فِی
الْبِلَادِ
۟
كَذَّبَتْ
قَبْلَهُمْ
قَوْمُ
نُوْحٍ
وَّالْاَحْزَابُ
مِنْ
بَعْدِهِمْ ۪
وَهَمَّتْ
كُلُّ
اُمَّةٍ
بِرَسُوْلِهِمْ
لِیَاْخُذُوْهُ
وَجٰدَلُوْا
بِالْبَاطِلِ
لِیُدْحِضُوْا
بِهِ
الْحَقَّ
فَاَخَذْتُهُمْ ۫
فَكَیْفَ
كَانَ
عِقَابِ
۟
وَكَذٰلِكَ
حَقَّتْ
كَلِمَتُ
رَبِّكَ
عَلَی
الَّذِیْنَ
كَفَرُوْۤا
اَنَّهُمْ
اَصْحٰبُ
النَّارِ
۟
3

یہاں آیات اللہ سے مرادوہ دلائل ہیں جو دعوت حق کو ثابت کرنے کےلیے پیش کيے گئے ہوں۔ جو لوگ خدا کے معاملہ میں سنجیدہ نہ ہوں وہ ان دلائل میں غیر متعلق بحثیں پیدا کرکے لوگوں کو اس شبہ میں ڈالتے ہیں کہ یہ دعوت حق کی دعوت نہیں ہے بلکہ محض ایک شخص (داعی) کی ذہنی اپج ہے۔

اس قسم کا جھوٹا مجادلہ بہت بڑا جرم ہے۔ تاہم موجودہ امتحان کی دنیا میں ایسے لوگوں کو ایک مقرر مدت تک مہلت حاصل رہتی ہے۔ اس کے بعد ان کےلیے وہی برا انجام مقدر ہے جو قوم نوح، قوم عاد، قوم ثمود وغیرہ کا ہوا۔ جن لوگوں نے اپنے کو بڑا سمجھا تھا وہ چھوٹے کردئے گئے۔ اور جن لوگوں کو چھوٹا سمجھ لیا گیا تھا وہ اللہ کے نزدیک بڑے قرار پائے۔