คุณกำลังอ่าน tafsir สำหรับกลุ่มโองการ 81:1 ถึง 81:10
اِذَا
الشَّمْسُ
كُوِّرَتْ
۟
وَاِذَا
النُّجُوْمُ
انْكَدَرَتْ
۟
وَاِذَا
الْجِبَالُ
سُیِّرَتْ
۟
وَاِذَا
الْعِشَارُ
عُطِّلَتْ
۟
وَاِذَا
الْوُحُوْشُ
حُشِرَتْ
۟
وَاِذَا
الْبِحَارُ
سُجِّرَتْ
۟
وَاِذَا
النُّفُوْسُ
زُوِّجَتْ
۟
وَاِذَا
الْمَوْءٗدَةُ
سُىِٕلَتْ
۟
بِاَیِّ
ذَنْۢبٍ
قُتِلَتْ
۟ۚ
وَاِذَا
الصُّحُفُ
نُشِرَتْ
۟
3

زمین پر رات دن کا آنا اور انسان کے مشاہدہ میں ستاروں کے مقامات کا بدلنا زمین کی محوری گردش کی بنا پر ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے ان الفاظ کا مطلب یہ ہوگا کہ زمین کی محوری گردش کا نظام اس بات پر گواہ ہے کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور قرآن خدا کا کلام جو فرشتہ کے ذریعہ ان پر اترا ہے۔

زمین کی محوری گردش اس کائنات کا انتہائی نادر اور انتہائی عظیم واقعہ ہے۔ یہ واقعہ گویا ایک ماڈل ہے جو وحی کے معاملہ کو ہمارے لیے قابل فہم بناتا ہے۔ اگر یہ تصور کیجيے کہ زمین اپنے محور پر گردش کرتی ہوئی وسیع خلا میں سورج کے گرد گھوم رہی ہے تو ایسا محسوس ہوگا گویار یموٹ کنٹرول کا کوئی طاقت ور نظام ہے جو اس کو انتہائی صحت کے ساتھ کنٹرول کررہا ہے۔ فرشتہ کے ذریعہ ایک انسان اور خدا کے درمیان ربط قائم ہونا بھی اسی قسم کا ایک اور واقعہ ہے۔ پہلا واقعہ تمثیل کے روپ میں دوسرے واقعہ کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔