คุณกำลังอ่าน tafsir สำหรับกลุ่มโองการ 56:1 ถึง 56:3
اِذَا
وَقَعَتِ
الْوَاقِعَةُ
۟ۙ
لَیْسَ
لِوَقْعَتِهَا
كَاذِبَةٌ
۟ۘ
خَافِضَةٌ
رَّافِعَةٌ
۟ۙ
3

اس پیراگراف میں ایک نہایت ہی اہم بات ایک خوفناک انداز میں بیان کی گئی ہے اور یہ اسلوب ارادة اختیار کیا گیا ہے۔ عبارت کے الفاظ اور مفہوم کے درمیان پوری طرح ہم آہنگی اور یکجہتی ہے۔ دو بار بات کا آغاز اذا شرطیہ سے ہوتا ہے دونوں بار شرط ہے اور جواب شرط نہیں ہے۔ مثلاً ۔

اذوقعت ............ رافعة (3) (6 5: 1 تا 3) ” جب وہ ہونے والا واقعہ پیش آجائے گا تو کوئی اس کے وقوع کو جھٹلانے والا نہ ہوگا ، وہ تہہ وبالا کردینے والی آفت ہوگی۔ “ یہاں یہ نہیں بتایا جاتا کہ جب یہ واقعہ ہوگا جو سچا ہوگا اور تہہ وبالا کردینے والا ہوگا لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ پھر اس وقت کیا ہوگا۔ ایک دوسری بات شروع کردی جاتی ہے کہ۔