คุณกำลังอ่าน tafsir สำหรับกลุ่มโองการ 41:6 ถึง 41:8
قُلْ
اِنَّمَاۤ
اَنَا
بَشَرٌ
مِّثْلُكُمْ
یُوْحٰۤی
اِلَیَّ
اَنَّمَاۤ
اِلٰهُكُمْ
اِلٰهٌ
وَّاحِدٌ
فَاسْتَقِیْمُوْۤا
اِلَیْهِ
وَاسْتَغْفِرُوْهُ ؕ
وَوَیْلٌ
لِّلْمُشْرِكِیْنَ
۟ۙ
الَّذِیْنَ
لَا
یُؤْتُوْنَ
الزَّكٰوةَ
وَهُمْ
بِالْاٰخِرَةِ
هُمْ
كٰفِرُوْنَ
۟
اِنَّ
الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا
وَعَمِلُوا
الصّٰلِحٰتِ
لَهُمْ
اَجْرٌ
غَیْرُ
مَمْنُوْنٍ
۟۠
3

حق کی دعوت جب اٹھتی ہے ’’بشر‘‘ کی سطح پراٹھتی ہے۔ لوگوںکی سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک بشر خدا کی زبان میں کلام کرے۔ اس ليے وہ اس کے منکر بن جاتے ہیں مگر خدا کی سنّت یہی ہے کہ وہ بشر کی زبان سے اپنی بات کا اعلان کرائے۔ جو شخص داعی کی بشریت سے گزر کر اس کے الٰہی کلام کو نہ پہچان سکے وہ موجودہ امتحان کی دنیا میں ہدایت سے محروم رہے گا۔

آخرت کو ماننا وہی معتبر ہے جس کے ساتھ کامل توحید اور انفاق فی سبیل اللہ پایا جائے۔ جو شخص اللہ کو حقیقی طورپر پالے وہ کسی اور عظمت میں اٹکا ہوا نہیں رہ سکتا۔ اسی طرح جو شخص اللہ کو حقیقی طورپر پالے وہ اپنے مال کو خدا سے بچا کر نہیں رکھ سکتا۔

فَاسْتَقِيمُوا إِلَيْهِکا مطلب ہے أَخْلِصُوا لَهُ الْعِبَادَةَ (تفسیر ابن کثیر، جلد7، صفحہ 164 )یعنی، تمہاری ساری توجہ صرف اللہ کی طرف ہو تمھاری دعا اور عبادت کا مرجع صرف ایک اللہ ہو۔ تمھاری سوچ تمام تر خدا رخی سوچ بن جائے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کو خدا کے ابدی انعامات دئے جائیں گے۔