คุณกำลังอ่าน tafsir สำหรับกลุ่มโองการ 28:83 ถึง 28:84
تِلْكَ
الدَّارُ
الْاٰخِرَةُ
نَجْعَلُهَا
لِلَّذِیْنَ
لَا
یُرِیْدُوْنَ
عُلُوًّا
فِی
الْاَرْضِ
وَلَا
فَسَادًا ؕ
وَالْعَاقِبَةُ
لِلْمُتَّقِیْنَ
۟
مَنْ
جَآءَ
بِالْحَسَنَةِ
فَلَهٗ
خَیْرٌ
مِّنْهَا ۚ
وَمَنْ
جَآءَ
بِالسَّیِّئَةِ
فَلَا
یُجْزَی
الَّذِیْنَ
عَمِلُوا
السَّیِّاٰتِ
اِلَّا
مَا
كَانُوْا
یَعْمَلُوْنَ
۟
3

اب اس منظر پر بھی پر ودہ گر جاتا ہے۔ دست قدرت کی مداخلت سے اہل ایمان کے دلوں کو قوت ملی۔ اور اللہ کے پیمانوں

میں ایمان کی قوت کو ترجیح ملی۔ اور اب ان مناظر پر بہترین تبصرہ :

تلک الدار الاخرۃ ۔۔۔۔۔۔ والعاقبۃ للمتقین (83)

یہ دار آخرت جس کی بات اہل علم کرتے ہیں یعنی وہ لوگ جن کے پاس سچا علم ہے جو اشیاء کی صحیح قدروقیمت متعین کرتا ہے یہ جہاں نہایت ہی بلند مرتبت ہے۔ بہت ہی وسیع ہے یہ جہاں کس کے لیے ہے ؟

نجعلھا للذین ۔۔۔۔۔ ولا فسادا (28: 83) ” یہ ہم نے ان لوگوں کے لیے مخصوص کردیا ہے جو زمین میں اپنی بڑائی نہیں چاہتے اور نہ فساد کرنا چاہتے ہیں “۔ ایسے لوگوں کے دلوں میں یہ خیال ہی نہیں آتا کہ وہ زمین میں برتری اپنی ذاتی سربلندی کے لیے حاصل کریں۔ وہ تو اپنی ذات اور اپنی شخصیت پر بھی فخر نہیں کرتے۔ ان کی ذات بھی اللہ کے تصور ، اللہ کی یاد اور اللہ کے شعور میں گم ہوتی ہے۔ وہ اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ اللہ کے نظام حیات کے لیے ساعی ہوتے ہیں ، ان لوگوں کے پیمانوں میں ، اس زمین ، اس کی اشیاء ، اس کے سامان ، اور اس کی اقدار کا کوئی وزن نہیں ہوتا۔ وہ اقتدار فساد فی الارض کے لیے نہیں حاصل کرتے۔ ایسے ہی لوگوں کے لیے اللہ نے دار آخرت تیار کیا ہے جو عالی شان ہے۔

والعاقبۃ للمتقین (28: 83) ” اور انجام کی بھلائی متقین ہی کے لیے ہے “۔ جو اللہ سے ڈرتے ہیں ، جو اس کے غضب سے خائف ہوتے ہیں اور اس کی رضا مندی کے طلبگار ہوتے ہیں “۔

اس جہاں آخرت میں سب لوگوں کو ان کے اعمال کی جزا ملے گی اور یہ بات اللہ نے اپنے اوپر لکھ دی ہے کہ نیکیوں کا اجر کئی گنا ملے گا اور برائیوں کی سزا ان کے برابر ہوگی۔ زیادہ نہ ہوگی۔ یہ ہے اللہ کی رحیمانہ شان۔