Вы читаете тафсир для группы стихов 21:16 до 21:18
وَمَا
خَلَقْنَا
السَّمَآءَ
وَالْاَرْضَ
وَمَا
بَیْنَهُمَا
لٰعِبِیْنَ
۟
لَوْ
اَرَدْنَاۤ
اَنْ
نَّتَّخِذَ
لَهْوًا
لَّاتَّخَذْنٰهُ
مِنْ
لَّدُنَّاۤ ۖۗ
اِنْ
كُنَّا
فٰعِلِیْنَ
۟
بَلْ
نَقْذِفُ
بِالْحَقِّ
عَلَی
الْبَاطِلِ
فَیَدْمَغُهٗ
فَاِذَا
هُوَ
زَاهِقٌ ؕ
وَلَكُمُ
الْوَیْلُ
مِمَّا
تَصِفُوْنَ
۟
3

جو لوگ خدا کی دعوت کے بارے میں سنجیدہ نہ ہوں وہ گویا موجودہ دنیا کو ایک قسم کا خدائی کھلونا سمجھتے ہیں۔ جس کا وقتی تفریح کے سوا اور کوئی مقصد نہ ہو۔ مگر موجودہ دنیا اپنی بے پناہ حکمت ومعنویت کے ساتھ اپنے خالق کا جو تعارف کراتی ہے اس کے لحاظ سے یہ ناممکن معلوم ہوتا ہے کہ اس کا خالق کوئی ایسا خدا ہو جس نے اس دنیا کو محض کھیل کے طورپر بنایا ہو۔

موجودہ دنیا میں انسان جیسی انوکھی مخلوق ہے جس کی فطرت میں حق وباطل کی تمیز پائی جاتی ہے۔ دنیا میں ایسی مخلوق کا ہونا جو ایک طریقہ کو حق اور دوسرے طریقہ کو باطل سمجھے اور پھر حق وباطل کے نام پر بار بار مقابلہ پیش آنا ظاہر کرتاہے کہ یہاں کوئی ایسا وقت آنے والا ہے جب کہ آخری طورپر یہ بات کھل جائے کہ فی الواقع حق کیا تھا اور باطل کیا۔ اور پھر جس نے حق کا ساتھ دیا ہو اس کو کامیابی حاصل ہو اور جس نے حق کا ساتھ نہ دیا ہو وہ ناکام کردیا جائے۔ جس دنیا میں ایسا ’’پتھر‘‘ ہو جو ایک شخص کے ’’سر‘‘ کو توڑدے وہاں کیا ایسا حق نہ ہوگا جو باطل کو باطل ثابت کرسکے۔