قُلْ
اَىِٕنَّكُمْ
لَتَكْفُرُوْنَ
بِالَّذِیْ
خَلَقَ
الْاَرْضَ
فِیْ
یَوْمَیْنِ
وَتَجْعَلُوْنَ
لَهٗۤ
اَنْدَادًا ؕ
ذٰلِكَ
رَبُّ
الْعٰلَمِیْنَ
۟ۚ
3

آیت 9 { قُلْ اَئِنَّکُمْ لَـتَـکْفُرُوْنَ بِالَّذِیْ خَلَقَ الْاَرْضَ فِیْ یَوْمَیْنِ } ”اے نبی ﷺ ! آپ ان سے کہیے کہ کیا تم لوگ کفر کر رہے ہو اس ہستی کا جس نے زمین کو بنایا دو دنوں میں ؟“ { وَتَجْعَلُوْنَ لَہٗٓ اَنْدَادًاط ذٰلِکَ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ } ”اور تم اس کے لیے مدمقابل ٹھہرا رہے ہو ! وہ ہے تمام جہانوں کا رب۔“ اَنْدَاد کا واحد ”نِدّ“ ہے جس کے معنی مد مقابل کے ہیں۔ ظاہر ہے اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا کیا ہے تو اس کا مالک اور اصل حاکم بھی وہی ہے۔ لہٰذا دنیا میں اگر کوئی حاکم بنے گا تو اسے اللہ کا تابع اور ماتحت بن کر رہنا ہوگا۔ اس حیثیت سے وہ اللہ کا خلیفہ ہوگا۔ لیکن اگر کوئی اللہ کی اطاعت سے آزاد ہو کر حاکم بن بیٹھے اور خود کو مطلق اقتدار sovereignty کا حق دار سمجھنے لگے تو وہ گویا اللہ کا مدمقابل ہے ‘ چاہے وہ ایک فرد ہو یا کسی ملک کے کروڑوں عوام ہوں۔