آیت 80 وَقَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ ”جیسا کہ قبل ازیں آیت 76 کے ضمن میں بھی بیان ہوچکا ہے کہ اس معاشرے میں کچھ نیک سرشت لوگ اور اصحاب علم و فہم بھی تھے جنہیں دنیوی زندگی کے ٹھاٹھ باٹھ اور زیب وزینت کی اصل حقیقت معلوم تھی۔ ایسے لوگوں نے قارون کے ٹھاٹھ باٹھ سے متاثر ہونے والے لوگوں کو سمجھاتے ہوئے کہا :وَیْلَکُمْ ثَوَاب اللّٰہِ خَیْرٌ لِّمَنْ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ج ”یعنی تم خواہ مخواہ اس کی شان و شوکت کو حسرت بھری نظروں سے دیکھ رہے ہو۔ اگر تم حقیقی ایمان اور عمل صالح کی شرائط پر پورے اترو تو اللہ تعالیٰ تمہیں دنیا و آخرت میں جن نعمتوں سے نوازے گا وہ اس سے کہیں بڑھ کر ہوں گی۔ سورة النور کی آیت 55 میں اس ضمن میں اللہ کے وعدے کا ذکر ان الفاظ میں ہوا ہے : وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُمْ فِی الْاَرْضِ۔۔ ”اللہ نے وعدہ کیا ہے ان لوگوں سے جو تم میں سے حقیقی طور پر ایمان لائیں اور نیک اعمال کریں کہ انہیں وہ زمین میں ضرور حکومت و خلافت سے نوازے گا۔۔“ اس کے بعد آخرت میں ایسے لوگوں کو جو اجر وثواب ملنے والا ہے اور جنت میں ان پر جن نعمتوں کی بارش ہونے والی ہے اس کا تو اس دنیا میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔وَلَا یُلَقّٰٹہَآ اِلَّا الصّٰبِرُوْنَ ”آخرت کا وہ اجر وثواب صرف انہی لوگوں کو حاصل ہوگا جو دنیا میں صبر و قناعت سے گزر بسر کرتے رہے اور اپنی ضروریات سے زیادہ کی ہوس سے بچتے رہے۔ اس سلسلے میں نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے : مَا قَلَّ وَ کَفٰی خَیْرٌ مِمَّا کَثُرَ وَاَلْھٰی 1 ”جو چیز کم ہو لیکن بقدر کفایت ہو وہ اس سے بہتر ہے جو بہت زیادہ ہو لیکن غفلت میں مبتلا کر دے“۔ کیونکہ دولت کی بہتات ہوگی تو اس کے سبب انسان غفلت کا شکار ہوجائے گا۔ اس کے مقابلے میں اگر آج کا کھانا کھا کر آدمی کل کے کھانے کے لیے اللہ پر توکلّ کرے گا تو وہ اللہ کو بھول نہیں پائے گا۔