Je leest een tafsir voor de groep verzen 56:68tot 56:69
اَفَرَءَیْتُمُ
الْمَآءَ
الَّذِیْ
تَشْرَبُوْنَ
۟ؕ
ءَاَنْتُمْ
اَنْزَلْتُمُوْهُ
مِنَ
الْمُزْنِ
اَمْ
نَحْنُ
الْمُنْزِلُوْنَ
۟
3

افرءیتم ................ تشکرون (07) (6 5: 86) ” کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا ، یہ پانی جو تم پیتے ہو ، اسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اس کے برسانے والے ہم ہیں ؟ ہم چاہیں تو اسے سخت کھاری بنا کر رکھ دیں ، پھر کیوں تم شکرگزار نہیں ہوتے ؟ “

یہ پانی تو زندگی کی اصل بنیاد ہے اور پانی کے سوا زندگی نشوونما ہی نہیں پاسکتی۔ اس طرح اللہ نے اسے مقدر کیا ہے۔ اس پانی کی تخلیق میں انسان کا کردار کیا ہے۔ اس کا کردار بس یہ ہے کہ انسان اسے حلق سے اتار دے۔ یہ کہ اس کے عناصر کس نے بنائے ، اسے بادلوں سے کس نے اتارا۔ اسے ندیوں میں کس نے بہایا۔ اسے میٹھا کس نے بنایا۔