Je leest een tafsir voor de groep verzen 40:82tot 40:85
اَفَلَمْ
یَسِیْرُوْا
فِی
الْاَرْضِ
فَیَنْظُرُوْا
كَیْفَ
كَانَ
عَاقِبَةُ
الَّذِیْنَ
مِنْ
قَبْلِهِمْ ؕ
كَانُوْۤا
اَكْثَرَ
مِنْهُمْ
وَاَشَدَّ
قُوَّةً
وَّاٰثَارًا
فِی
الْاَرْضِ
فَمَاۤ
اَغْنٰی
عَنْهُمْ
مَّا
كَانُوْا
یَكْسِبُوْنَ
۟
فَلَمَّا
جَآءَتْهُمْ
رُسُلُهُمْ
بِالْبَیِّنٰتِ
فَرِحُوْا
بِمَا
عِنْدَهُمْ
مِّنَ
الْعِلْمِ
وَحَاقَ
بِهِمْ
مَّا
كَانُوْا
بِهٖ
یَسْتَهْزِءُوْنَ
۟
فَلَمَّا
رَاَوْا
بَاْسَنَا
قَالُوْۤا
اٰمَنَّا
بِاللّٰهِ
وَحْدَهٗ
وَكَفَرْنَا
بِمَا
كُنَّا
بِهٖ
مُشْرِكِیْنَ
۟
فَلَمْ
یَكُ
یَنْفَعُهُمْ
اِیْمَانُهُمْ
لَمَّا
رَاَوْا
بَاْسَنَا ؕ
سُنَّتَ
اللّٰهِ
الَّتِیْ
قَدْ
خَلَتْ
فِیْ
عِبَادِهٖ ۚ
وَخَسِرَ
هُنَالِكَ
الْكٰفِرُوْنَ
۟۠
3

علم کی دو قسمیں ہیں۔ ایک وہ علم جس سے دنیا کی ترقیاں حاصل ہوتی ہیں۔ دوسرا علم وہ ہے جو آخرت کی کامیابی کا راستہ بتاتا ہے۔ جن لوگوںکے پاس دنیا کا علم ہو ان کے علم کا شاندار نتیجہ فوری طور پر دنیا کی ترقیوں کی صورت میں سامنے آجاتاہے۔ اس کے برعکس، جس شخص کے پاس آخرت کا علم ہو اس کے علم کے نتائج فوری طور پر محسوس شکل میں سامنے نہیں آتے۔

یہ فرق ان لوگوں کے اندر برتری کی نفسیات پیدا کردیتاہے جو دنیا کا علم رکھتے ہوں۔ چنانچہ ایسی قوموں کے پاس جب ان کے پیغمبر آئے تو انھوںنے اپنے کو زیادہ سمجھا اور پیغمبر کو کم خیال کیا۔ حتی کہ وہ ان کا مذاق اڑانے لگے۔ مگر اللہ نے ان قوموں کو ان کی تمام قوتوں اور شاندار ترقیوں کے باوجود ہلاک کردیا۔ اب ان کے تاریخی آثار یا تو کھنڈر کی شکل میں ہیں یا زمین کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کےلیے ایک تاریخی مثال قائم کردی کہ — مستقل کامیابی کا راز علم آخرت میں ہے، نہ کہ علم دنیا میں۔

ان قوموں نے ابتداء ً اپنے پیغمبروں کا انکار کیا۔ پیغمبروں کے پاس دلیل کی قوت تھی۔ مگر یہ قومیں دلیل کی قوت کے آگے جھکنے کےلیے تیار نہ ہوئیں۔ آخر کارخدا نے عذاب کی زبان میں انھیں امر واقعی سے آگاہ کیا۔ اس وقت وہ لوگ جھک کر اقرار کرنے لگے۔ مگر یہ اقرار ان کے کام نہ آیا۔ کیوں کہ اقرار وہ مطلوب ہے جو دلیل کی بنیاد پر ہو۔ اس اقرار کی کوئی قیمت نہیں جو عذاب کو دیکھ کر کیا جائے۔