Je leest een tafsir voor de groep verzen 40:60tot 40:63
وَقَالَ
رَبُّكُمُ
ادْعُوْنِیْۤ
اَسْتَجِبْ
لَكُمْ ؕ
اِنَّ
الَّذِیْنَ
یَسْتَكْبِرُوْنَ
عَنْ
عِبَادَتِیْ
سَیَدْخُلُوْنَ
جَهَنَّمَ
دٰخِرِیْنَ
۟۠
اَللّٰهُ
الَّذِیْ
جَعَلَ
لَكُمُ
الَّیْلَ
لِتَسْكُنُوْا
فِیْهِ
وَالنَّهَارَ
مُبْصِرًا ؕ
اِنَّ
اللّٰهَ
لَذُوْ
فَضْلٍ
عَلَی
النَّاسِ
وَلٰكِنَّ
اَكْثَرَ
النَّاسِ
لَا
یَشْكُرُوْنَ
۟
ذٰلِكُمُ
اللّٰهُ
رَبُّكُمْ
خَالِقُ
كُلِّ
شَیْءٍ ۘ
لَاۤ
اِلٰهَ
اِلَّا
هُوَۚؗ
فَاَنّٰی
تُؤْفَكُوْنَ
۟
كَذٰلِكَ
یُؤْفَكُ
الَّذِیْنَ
كَانُوْا
بِاٰیٰتِ
اللّٰهِ
یَجْحَدُوْنَ
۟
3

زمین پر رات اوردن کا باقاعدہ نظام اور اس طرح کے دوسرے حیات بخش واقعات اس سے زیادہ بڑے ہیں کہ کوئی انسان یا تمام مخلوقات مل کر بھی ان کو ظہور میں لاسکیں۔ یہ ایک کھلا ہوا قرینہ ہے جو بتاتا ہے کہ جو خالق ہے وہی اس لائق ہے کہ اس کو معبود بنایا جائے۔ آدمی کو چاہيے کہ اسی کے آگے جھکے اوراسی سے امیدیں قائم کرے۔

مگر آدمی خالقِ کائنات سے عبادت اور دعا کا حقیقی تعلق قائم نہیں کرپاتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کسی غیر خالق میں اٹکا ہوا ہوتاہے۔ کچھ لوگ زندہ یا مردہ بتوں میں اٹکے ہوئے ہوتے ہیں جس کو شرک کہا جاتا ہے۔ اور کچھ لوگ خود اپنی ذات میں اٹکے ہوئے ہوتے ہیں جس کا دوسرا نام کبر ہے۔ خدا بار بار ایسے دلائل ظاہر کرتا ہے جو اس فریب کی تردید کرنے والے ہوں۔ مگر انسان کوئی نہ کوئی جھوٹی توجیہ کرکے انھیں نظر انداز کردیتاہے۔

اس قسم کا ہر رویہ خالق کائنات کی ناقدری ہے۔ اور جو لوگ خالق کائنات کی ناقدری کریں وہ جہنم کے سوا کہیں اور جگہ نہیں پاسکتے۔