اِنَّ
الَّذِیْنَ
یُجَادِلُوْنَ
فِیْۤ
اٰیٰتِ
اللّٰهِ
بِغَیْرِ
سُلْطٰنٍ
اَتٰىهُمْ ۙ
اِنْ
فِیْ
صُدُوْرِهِمْ
اِلَّا
كِبْرٌ
مَّا
هُمْ
بِبَالِغِیْهِ ۚ
فَاسْتَعِذْ
بِاللّٰهِ ؕ
اِنَّهٗ
هُوَ
السَّمِیْعُ
الْبَصِیْرُ
۟
3

حق اتنا واضح اور اتنا مدلّل ہے کہ اس کو سمجھنا کسی کےلیے بھی مشکل نہیں۔ مگر جب بھی حق ظاہر ہوتاہے تو وہ کسی ’’انسان‘‘ کے ذریعہ ظاہر ہوتاہے۔ اس ليے حق کا اعتراف عملاً حامل حق کے اعتراف کے ہم معنی بن جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ لوگ حق کو ماننے پر راضی نہیں ہوتے جو اپنے اندر بڑائی کی نفسیات ليے ہوئے ہوں۔

ایسے لوگوں کو ڈر ہوتاہے کہ حق کا اعتراف کرتے ہی وہ حامل حق کے مقابلہ میں اپنی برتری کھودیں گے۔ اپنی اسی نفسیات کی وجہ سے وہ اس کے مخالف بن جاتے ہیں۔ مگر خدا نے اپنی دنیا کےلیے مقدر کردیا ہے کہ ایسے لوگ کبھی کامیاب نہ ہوں۔