خدا کی اس دنیا میں کامیابی صرف اس شخص کے ليے ہے جو صاحبِ ایمان ہو، جو کسی اور والا نہ ہو کر ایک اللہ والا بن جائے۔ جس کی زندگی اندر سے باہر تک ایمان میں ڈھل گئی ہو۔
جب کسی شخص کو ایمان ملتاہے تو یہ سادہ سی بات نہیں ہوتی۔ یہ اس کی زندگی میںایک انقلاب آنے کے ہم معنی ہوتاہے۔ اب وہ اللہ کی عبادت کرنے والا اور اس کے آگے جھکنے والا بن جاتا ہے۔ اس کی سنجیدگی اتنی بڑھ جاتی ہے کہ بے فائدہ مشاغل میں وقت ضائع کرنا اس کو ہلاکت معلوم ہونے لگتا ہے۔ وہ اپنی کمائی کا ایک حصہ خدا کے نام پر نکالتا ہے۔ اور اس سے ضرورت مندوں کی مدد کرتاہے۔ وہ اپنی شہوانی خواہشات کو کنٹرول میں رکھنے والا بن جاتا ہے۔ اور اس کو انھیں حد ود کے اندر استعمال کرتا ہے جو خدا نے اس کے ليے مقرر کردی ہیں۔ وہ دنیا میں ایک ذمہ دار آدمی کی طرح زندگی گزارتا ہے۔ دوسرے کی امانت میں وہ کبھی خیانت نہیں کرتا۔ کسی سے جب وہ کوئی عہد کرلیتا ہے تو وہ کبھی اس کے خلاف نہیںجاتا۔
جن لوگوں کے اندر یہ خصوصیات ہوں وہ اللہ کے مطلوب بندے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے ليے خدا نے جنت الفردوس کی معیاری دنیا تیار کر رکھی ہے۔ موت کے بعد وہ اس کی فضا میں داخل کردئے جائیں گے تاکہ ابدی طورپر اس کے اندر عیش کرتے رہیں۔