مصر کا قدیم دار السلطنت ایک ایسا شہر تھا جس کے چاروں طرف اونچی فصیل تھی اور مختلف سمتوں میں داخلہ کے لیے دروازے بنے ہوئے تھے۔ حضرت یعقوب کا اپنے بیٹوں سے یہ کہنا کہ تم لوگ اكٹھا ہو کر ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہو بلکہ متفرق دروازوں سے داخل ہو، اس اندیشہ کی بنا پر تھا کہ ان کے دشمن انھیں ہلاک کرنے کی کوشش نہ کریں )قيل إنه أحب أن لا يفطن بهم أعداؤهم فيحتالوا لإهلاكهم) تفسیر النسفی، جلد2، صفحہ
اس اندیشہ کا معاملہ اسی سورہ کی آیت نمبر
مومن کی نظر ایک طرف خدا کی قدرت کاملہ پر ہوتی ہے۔ وہ دیکھتاہے کہ اس کائنات میں خدا کے سوا کسی کوکوئی اختیار حاصل نہیں۔ اسی کے ساتھ وہ جانتا ہے کہ یہ دنیا دار الامتحان ہے۔ یہاں امتحان کی مصلحت سے خدا نے ہر معاملہ کو ظاہری اسباب کے ماتحت کررکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت یعقوب نے ایک طرف اپنے بیٹوں کو دنیوی تدبیر اختیار کرنے کی تلقین فرمائی۔ دوسری طرف یہ بھی فرمادیا کہ جو کچھ ہوگا خدا کے حکم سے ہوگا کیوں کہ یہاں خدا کے سوا کسی کو کوئی طاقت حاصل نہیں۔