آیت 5 { وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا فِیْٓ اَکِنَّۃٍ مِّمَّا تَدْعُوْنَآ اِلَیْہِ } ”اور وہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل پر دوں میں ہیں اس چیز سے جس کی طرف آپ ہمیں بلا رہے ہیں“ { وَفِیْٓ اٰذَانِنَا وَقْرٌ} ”اور ہمارے کانوں میں بوجھ ہے“ مشرکین مکہ رسول اللہ ﷺ سے ایسی باتیں ادب و احترام کے دائرے میں نہیں بلکہ آپ ﷺ کو تنگ کرنے کے لیے گستاخانہ اور استہزائیہ انداز میں کرتے تھے۔ وہ لوگ مختلف طریقوں سے آپ ﷺ کے سامنے اپنے اس موقف کو بار بار دہراتے رہتے تھے کہ آپ ﷺ جس قدر چاہیں اپنے آپ کو ہلکان کرلیں ‘ آپ ﷺ کی یہ باتیں ہمارے دلوں میں اتر کر اپنا اثر نہیں دکھا سکتیں۔ آپ ﷺ کی ان باتوں کو نہ تو ہم سنتے ہیں اور نہ ہی ان کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ‘ بلکہ ایسی باتیں سننے کے حوالے سے ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں اور ہمارے کان بہرے ہوگئے ہیں۔ اس لیے بہتر ہوگا کہ آپ ﷺ خواہ مخواہ ہمیں تنگ نہ کریں۔ { وَّمِنْم بَیْنِنَا وَبَیْنِکَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ اِنَّنَا عٰمِلُوْنَ } ”اور ہمارے اور آپ ﷺ کے درمیان تو ایک پردہ حائل ہے ‘ تو آپ اپنا کام کریں ‘ ہم اپنا کام کر رہے ہیں۔“ یہ گویا ان کی طرف سے چیلنج تھا کہ آپ ﷺ جو کچھ کرسکتے ہیں کرلیں ‘ جتنا چاہیں زور لگا لیں ہم آپ ﷺ کی اس دعوت کو چلنے نہیں دیں گے۔