Anda sedang membaca tafsir untuk kumpulan ayat dari 40:26 hingga 40:27
وَقَالَ
فِرْعَوْنُ
ذَرُوْنِیْۤ
اَقْتُلْ
مُوْسٰی
وَلْیَدْعُ
رَبَّهٗ ۚ
اِنِّیْۤ
اَخَافُ
اَنْ
یُّبَدِّلَ
دِیْنَكُمْ
اَوْ
اَنْ
یُّظْهِرَ
فِی
الْاَرْضِ
الْفَسَادَ
۟
وَقَالَ
مُوْسٰۤی
اِنِّیْ
عُذْتُ
بِرَبِّیْ
وَرَبِّكُمْ
مِّنْ
كُلِّ
مُتَكَبِّرٍ
لَّا
یُؤْمِنُ
بِیَوْمِ
الْحِسَابِ
۟۠
3

’’تمھارا دین بدل ڈالے‘‘ کا مطلب ہے تمھارامذہب بدل ڈالے۔ یعنی تم جس مذہبی طریقہ پر ہو اور جو تمھارے اکابر سے چلا آرہا ہے، وہ ختم ہوجائے اور لوگوں کے درمیان نیا مذہب رائج ہوجائے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے ہندستان میںكچھ انتہا پسند لوگ کہتے ہیں کہ مذہب کی تبلیغ کو قانونی طورپر بند کرو، ورنہ دوسرے مذہب والے اپنی تبلیغ سے دیش کے دھرم کو بدل ڈالیں گے۔

فساد سے مراد بد امنی ہے۔ یعنی موسیٰ کو اپنے ہم قوموں میں ساتھ دینے والے مل جائیں گے۔ اور ان کو لے کر وہ ملک میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس ليے ہم کو چاہيے کہ ہم شروع ہی میں انھیں قتل کردیں۔

حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ آدمی کی متکبرانہ نفسیات ہوتی ہے۔ وہ اپنے کو اونچا رکھنے کی خاطر حق کو نیچا کردینا چاہتا ہے۔ مگر حق کا مددگار اللہ رب العالمین ہے۔ ابتداء ًخواہ اس کے مخالفین بظاہر اس کو دبالیں مگر اللہ کی مدد اس بات کی ضمانت ہے کہ آخری کامیابی بہر حال حق کو حاصل ہوگی۔