Anda sedang membaca tafsir untuk kumpulan ayat dari 40:18 hingga 40:20
وَاَنْذِرْهُمْ
یَوْمَ
الْاٰزِفَةِ
اِذِ
الْقُلُوْبُ
لَدَی
الْحَنَاجِرِ
كٰظِمِیْنَ ؕ۬
مَا
لِلظّٰلِمِیْنَ
مِنْ
حَمِیْمٍ
وَّلَا
شَفِیْعٍ
یُّطَاعُ
۟ؕ
یَعْلَمُ
خَآىِٕنَةَ
الْاَعْیُنِ
وَمَا
تُخْفِی
الصُّدُوْرُ
۟
وَاللّٰهُ
یَقْضِیْ
بِالْحَقِّ ؕ
وَالَّذِیْنَ
یَدْعُوْنَ
مِنْ
دُوْنِهٖ
لَا
یَقْضُوْنَ
بِشَیْءٍ ؕ
اِنَّ
اللّٰهَ
هُوَ
السَّمِیْعُ
الْبَصِیْرُ
۟۠
3

موجودہ دنیا میں انسان کو ہر طرح کے مواقع حاصل ہیں۔ وہ آزاد ہے کہ جو چاہے کرے۔ اس سے آدمی غلط فہمی میں پڑجاتاہے۔ وہ اپنی موجودہ عارضی حالت کو مستقل حالت سمجھ لیتا ہے۔ حالانکہ یہ مواقع جو انسان کو ملے ہیں وہ بطور امتحان ہیں نہ کہ بطور استحقاق۔ امتحان کی مدت ختم ہوتے ہی موجودہ تمام مواقع اس سے چھن جائیں گے۔ اس وقت انسان کو معلوم ہوگا کہ اس کے پاس عجز کے سوا اور کچھ نہیں جس کے سہارے وہ کھڑا ہوسکے۔

آدمی چاہتا ہے کہ بے قید زندگی گزارے۔ اسی مزاج کی وجہ سے آدمی غیر خدا کو بطور خود خدائی میں شریک بناتا ہے تاکہ ان کے نام پر وہ اپنی بے راہ روی کو جائز ثابت کرسکے۔ مگر قیامت میں جب حقیقت بے پردہ ہوکر سامنے آئے گی تو آدمی جان لے گا کہ یہاں خدا کے سوا کوئی نہ تھا جس کو کسی قسم کا اختیار حاصل ہو۔