Stai leggendo un tafsir per il gruppo di versi 21:13 a 21:14
لَا
تَرْكُضُوْا
وَارْجِعُوْۤا
اِلٰی
مَاۤ
اُتْرِفْتُمْ
فِیْهِ
وَمَسٰكِنِكُمْ
لَعَلَّكُمْ
تُسْـَٔلُوْنَ
۟
قَالُوْا
یٰوَیْلَنَاۤ
اِنَّا
كُنَّا
ظٰلِمِیْنَ
۟
3

لاترکضوا وارجعوآ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تسئلون (12 : 31) ” بھاگو نہیں ‘ جائو اپنے انہی گھروں اور عیش کے سامانوں میں جن کے اندر تم چین کررہے تھے ‘ شاید کہ تم سے پوچھا جائے گا “۔ یہ تو تمہارا گائوں ہے اس سے مت بھاگو۔ اس کے اندر وہ سب سازو سامان ہے اور اس کے اندر تمہارے وہ مسکن ہیں ‘ جن میں تم عیش پرستیاں کرتے تھے۔ واپس ہو جائو شاید کہ تم سے پوچھا جائے کہ تم نے یہ دولت کن امور میں خرچ کی۔ اس سوال کا وہ جواب کیا دیں ؟ یہ تو ان کے ساتھ ایک سنجیدہ مذاق تھا۔

اب ذرا تھکتے ہیں تو اب ان کو سمجھ آتی ہے کہ عذاب الٰہی نے تو انہیں گھیر لیا ہے اور اب یہ بھگدڑ انہیں کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔ یہ دوڑ انہیں دائرہ عذاب سے باہر نہیں ناکل سکتی تو اب وہ بدل جاتے ہیں ‘ جرم کا اعتراف کرتے ہیں ‘ توبہ و استغفار کرتے ہیں۔

قالوا یویلنآ انا کنا ظلمین (12 : 41) ” ہائے ہماری کم بختی ‘ بیشک ہم خطا کار تھے “۔ لیکن اب کیا ہو سکتا ہے ‘ اب تو مہلت کی گھڑی ختم ہوچکی ہے۔ اب تو وہ جو چاہیں کہتے رہیں۔ اب یہ لوگ مرنے تک اقرار جرم کرتے رہیں ‘ توبہ کرتے رہیں۔ کوئی فائدہ نہ ہوگا۔