لَخَلْقُ
السَّمٰوٰتِ
وَالْاَرْضِ
اَكْبَرُ
مِنْ
خَلْقِ
النَّاسِ
وَلٰكِنَّ
اَكْثَرَ
النَّاسِ
لَا
یَعْلَمُوْنَ
۟
3

آیت 57 { لَخَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَکْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ } ”آسمانوں اور زمین کی تخلیق یقینا زیادہ بڑا کام ہے انسانوں کی تخلیق سے“ اس مفہوم کو جتنا آج ہم سمجھ سکتے ہیں آج سے چودہ سو سال پہلے انسان نہیں سمجھ سکتا تھا۔ اس لیے کہ زمین و آسمان کی وسعتوں کے بارے میں آج کا انسان جو کچھ جانتا ہے اس دور کا انسان تو اس کے مقابلے میں بہت کم جانتا تھا۔ یہ کائنات اس قدر وسیع و عریض ہے کہ سائنس کی تمام تر ترقی اور بڑی بڑی ٹیلی سکوپس telescopes ایجاد کرلینے کے باوجود آج کے سائنس دان یہ تک نہیں جان سکے کہ اس کائنات کا نقطہ آغاز کہاں ہے اور یہ ختم کہاں پر ہوتی ہے۔ تو جس اللہ نے اتنی وسیع کائنات تخلیق کی ہے اس کے لیے تمہاری تخلیق کیا معنی رکھتی ہے ! { وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ } ”لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔“