Anda sedang membaca tafsir untuk sekelompok ayat dari 28:81 hingga 28:82
فَخَسَفْنَا
بِهٖ
وَبِدَارِهِ
الْاَرْضَ ۫
فَمَا
كَانَ
لَهٗ
مِنْ
فِئَةٍ
یَّنْصُرُوْنَهٗ
مِنْ
دُوْنِ
اللّٰهِ ۗ
وَمَا
كَانَ
مِنَ
الْمُنْتَصِرِیْنَ
۟
وَاَصْبَحَ
الَّذِیْنَ
تَمَنَّوْا
مَكَانَهٗ
بِالْاَمْسِ
یَقُوْلُوْنَ
وَیْكَاَنَّ
اللّٰهَ
یَبْسُطُ
الرِّزْقَ
لِمَنْ
یَّشَآءُ
مِنْ
عِبَادِهٖ
وَیَقْدِرُ ۚ
لَوْلَاۤ
اَنْ
مَّنَّ
اللّٰهُ
عَلَیْنَا
لَخَسَفَ
بِنَا ؕ
وَیْكَاَنَّهٗ
لَا
یُفْلِحُ
الْكٰفِرُوْنَ
۟۠
3

بائبل کے بیان کے مطابق حضرت موسیٰ نے قارون کے برے اعمال کی وجہ سے اس کے لیے بد دعا فرمائی اور وہ اپنے ساتھیوں اور خزانے سمیت زمین میں دھنسا دیاگیا۔ یہ اللہ کی طرف سے مشاہداتی سطح پر دکھایا گیا کہ خدا پرستی کو چھوڑ کر دولت پرستی اختیار کرنے کا آخری انجام کیا ہوتا ہے۔

دنیا کا رزق دراصل امتحان کا سامان ہے۔یہ ہر آدمی کو خداکے فیصلہ کے تحت کم یازیادہ دیا جاتاہے۔ آدمی کو چاہيے کہ رزق کم ملے تو صبر کرے۔ اور اگر رزق زیادہ ملے تو شکر کرے۔ یہی کسی انسان کےلیے نجات اور کامیابی کا واحد راستہ ہے۔