Vous lisez un tafsir pour le groupe de versets 6:42 à 6:45
وَلَقَدْ
اَرْسَلْنَاۤ
اِلٰۤی
اُمَمٍ
مِّنْ
قَبْلِكَ
فَاَخَذْنٰهُمْ
بِالْبَاْسَآءِ
وَالضَّرَّآءِ
لَعَلَّهُمْ
یَتَضَرَّعُوْنَ
۟
فَلَوْلَاۤ
اِذْ
جَآءَهُمْ
بَاْسُنَا
تَضَرَّعُوْا
وَلٰكِنْ
قَسَتْ
قُلُوْبُهُمْ
وَزَیَّنَ
لَهُمُ
الشَّیْطٰنُ
مَا
كَانُوْا
یَعْمَلُوْنَ
۟
فَلَمَّا
نَسُوْا
مَا
ذُكِّرُوْا
بِهٖ
فَتَحْنَا
عَلَیْهِمْ
اَبْوَابَ
كُلِّ
شَیْءٍ ؕ
حَتّٰۤی
اِذَا
فَرِحُوْا
بِمَاۤ
اُوْتُوْۤا
اَخَذْنٰهُمْ
بَغْتَةً
فَاِذَا
هُمْ
مُّبْلِسُوْنَ
۟
فَقُطِعَ
دَابِرُ
الْقَوْمِ
الَّذِیْنَ
ظَلَمُوْا ؕ
وَالْحَمْدُ
لِلّٰهِ
رَبِّ
الْعٰلَمِیْنَ
۟
3

آدمی کے سامنے ایک حق آتا ہے اور وہ اس کو نہیں مانتا تو اللہ اس کو فوراً نہیں پکڑتا۔ بلکہ اس کو مالی نقصان اور جسمانی تکلیف کی صورت میں کچھ جھٹکے دیتا ہے، تاکہ اس کی سوچنے کی صلاحیت بیدار ہو اور وہ اپنے رویہ کے بارے میں نظر ثانی کرے۔ زندگی کے حوادث محض حوادث نہیںہیں، وہ خدا کے بھیجے ہوئے محسوس پیغامات ہیں جو اس لیے آتے ہیں تاکہ غفلت میں سوئے ہوئے انسان کو جگائیں۔ مگر آدمی اکثر ان چیزوں سے نصیحت نہیں لیتا۔ وہ یہ کہہ کر اپنے کو مطمئن کرلیتا ہے کہ یہ تو اتار چڑھاؤ کے واقعات ہیں اور اس قسم کے اتار چڑھاؤ زندگی میں آتے ہی رہتے ہیں۔ اس طرح ہر موقع پر شیطان کوئی خوش نما توجیہہ پیش کرکے آدمی کے ذہن کو نصیحت کے بجائے غفلت کی طرف پھیر دیتا ہے۔ آدمی جب بار بار ایسا کرتاہے تو حق وباطل اور صحیح وغلط کے بارے میں اس کے دل کی حساسیت ختم ہوجاتی ہے۔ وہ قساوت (بے حسی) کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے۔

جب آدمی خدا کی طرف سے آئی ہوئی تنبیہات کو نظر انداز کردے تو اس کے بعد اس کے بارے میں خدا کا انداز بدل جاتا ہے۔ اب اس کے لیے خدا كا فیصلہ یہ ہوتا ہے کہ اس پر آسانیوں اور کامیابیوں کے دروازے کھولے جائیں۔ اس پر خوش حالی کی بارش کی جائے۔ اس کی عزت ومقبولیت میںاضافہ کیا جائے۔ یہ درحقیقت ایک سزا ہے، جو اس لیے ہوتی ہے تاکہ آدمی مطمئن ہو کر اپنی بے حسی کو اور بڑھالے، وہ حق کو نظرانداز کرنے میں اور زیادہ ڈھیٹ ہوجائے اور اس طرح خدا کی سزا کا استحقاق اس کے لیے پوری طرح ثابت ہوجائے۔ جب یہ مقصد حاصل ہوجائے تو اس کے بعد اچانک اس پر خداکا عذاب ٹوٹ پڑتا ہے۔ اس کو دنیوی زندگی سے محروم کرکے آخرت کی عدالت میںحاضر کردیا جاتاہے تاکہ اس کی سرکشی کی سزا میں اس کے لیے جہنم کا فیصلہ ہو۔

یہ دنیا خداکی دنیا ہے۔ یہاںہر قسم کی بڑائی اور تعریف کا حق صرف ایک ذات کے لیے ہے۔ اس لیے جب کوئی شخص خدا کی طرف سے آئے ہوئے حق کو نظر انداز کردیتاہے تو وہ دراصل خدا کی ناقدری کرتاہے۔ وہ خداکی عظمتوں کی دنیامیں اپنی عظمت قائم کرنا چاہتاہے۔ وہ ایسا ظلم کرتاہے جس سے بڑا کوئی ظلم نہیں۔ وہ اس خدا کے سامنے گستاخی کرتاہے جس کے سامنے عجز کے سوا کوئی اور رویہ کسی انسان کے لیے درست نہیں۔