فَاِذَا
جَآءَتِ
الصَّآخَّةُ
۟ؗ
۳

یہ دنیا کے سازو سامان کا خاتمہ ہے۔ یہ اللہ کی طویل اسکیم ، اور ایک کلی اور جامع تدبیر کے ساتھ موافق ہے ، جس کے مطابق اللہ نے انسان کو مرحلہ وار پیدا کیا اور اس اسکیم کے مطابق آگے بڑھایا اور یوں آغاز کے عین مطابق اس کا خاتمہ ہوا۔ یہ آخری منظر ابتدائی منظر کے ساتھ ہم آہنگ ہے جس میں ایک شخص دوڑتا ہوا آیا ، اس کا پیمانہ خوف خدا سے لبریز تھا اور اس کے مقابلے میں ایک شخص تھا جو لاپرواہ اور ہدایت سے منہ موڑنے والا تھا۔ یہ دونوں کردار اللہ کے پیمانوں میں جو مقام رکھتے تھے اور یہ دونوں کا انجام ہے سورت کا آخر میں :

الصاخة ایک ایسا لفظ ہے جو معنی کے ساتھ ساتھ آواز بھی سخت وکرخت رکھتا ہے۔ قریب ہے کہ کان کے پردے ہی پھٹ جائیں ۔ یہ لفظ اپنے زور تلفظ سے ہوا کو پھاڑتا ہے۔ اور کانوں میں آکر پیوست ہوجاتا ہے۔ یہ لفظ اپنے اس کرخت تلفظ کے ذریعہ اگلے منظر کی راہ ہموار کرتا ہے ، اگلا منظر کیا ہے۔ یہ منظر ایسا ہے جس میں انسان اپنے عزیز ترین تعلق داروں کو چھوڑ کر بھاگتے نظر آتے ہیں۔