اِذَا
رُجَّتِ
الْاَرْضُ
رَجًّا
۟ۙ
۳

اذا رجت .................... منبثا (6 5: 6) (6 5:4 تا 6) ” اور جب زمین یکبارگی ہلا ڈالی جائے گی اور پہاڑ اس طرح ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے کہ پراگندہ غبار بن کر رہ جائیں گے۔ “ اور دوبارہ یہ نہیں بتایا جاتا کہ جب یہ ہولناک واقعہ پیش ہوگا تو پھر کیا ہوگا۔ یہ خوفناک صورتحال ایک مقدمہ ہے۔ آغاز ہے اور انجام کا ذکر ہی نہیں کیا جاتا کیونکہ نتائج اس قدر ہولناک ہوں گے کہ الفاظ میں اس کا بیان ممکن نہیں ہے۔

پھر اس وقوعہ اور اس بوجھ کا پریشر ہوگا تو انسانی احساس کے اندر ارتعاش اور تزلزل پیدا ہونا متوقع ہوگا اور سباق کلام میں اس توقع کو عملی شکل عطا کرتا ہے۔

خافضة رافعة (6 5: 3) ” یہ واقعہ تہہ وبالا کرنے والا ہوگا “ یہ بعض ان قدروں کو بلند کردے گا جو دنیا میں گری ہوئی سمجھی جاتی تھیں اور ان کو نیست کردے گا جو یہاں بلند تھیں کیونکہ یہ زمین تو دارالفناء تھی۔ جہاں اقدار اور پیمانوں کا اصل حقیقی نظام ومقام کو خلل پذیر ہوجانا ہے اور پھر اللہ کے پیمانوں کے مطابق وہاں درست ہوگا۔

اس کے بعد اس زمین کے اندر ایک خوفناک بھونچال ہوگا۔ زمین کو اہل زمین ساکن اور رکی ہوئی سمجھتے ہیں یہ زمین پوری کی پوری ہلا دی جائے گی۔ اس عظیم واقعہ کو ایسے انداز میں بیان کیا گیا کہ احساسات میں اس کی جو شکل ہے تعبیر بھی ویسی ہے۔ زمین کی اس بھر پور حرکت کے بعد اب مضبوط اور اونچے پہاڑ ریزہ ریزہ ہوکر اڑ رہے ہیں اور یہ ریزے اور ذرے فضائے کائنات میں بکھر رہے ہیں۔