فَاِنْ
یَّصْبِرُوْا
فَالنَّارُ
مَثْوًی
لَّهُمْ ۚ
وَاِنْ
یَّسْتَعْتِبُوْا
فَمَا
هُمْ
مِّنَ
الْمُعْتَبِیْنَ
۟
۳

فان یصبروا فالنار مثوی لھم (41 : 24) ” اس حالت میں اگر وہ صبر کریں تو آگ ہی ان کا ٹھکانا ہے “۔ کیا سنجیدہ مزاح ہے۔ صبر اب آگ جہنم پر ہے۔ یہ وہ صبر نہیں ہے جس کے نتیجے میں انسان کو خوشی ، اور حسن جزاء نصیب ہوتی ہے۔ یہ وہ چیز ہے جس پر جزاء نار جہنم ہے کیونکہ اب تو قرار دیا جا چکا ہے کہ یہی ان کا ٹھکانا ہے۔

وان یستعتبوا فماھم من المعتبین (41 : 24) ” اگر رجوع کا موقعہ چاہیں گے تو کوئی موقعہ انہیں نہ دیا جائے گا “ ۔ نہ وہاں رضا مندی ہے اور نہ وہاں توبہ کی گنجائش ہے۔ کیونکہ جو شخص معافی مانگتا ہے تو معافی تب ہوتی ہے جب ظلم و زیادتی کو زائل کر کے معافی طلب کی جائے۔ آج تو معافی اور ازالے کا دروازہ ہی بند ہوچکا ہے۔ اور اس لئے ان کے پاس کوئی موقعہ نہیں ہے۔