وَقَالُوْا
لِجُلُوْدِهِمْ
لِمَ
شَهِدْتُّمْ
عَلَیْنَا ؕ
قَالُوْۤا
اَنْطَقَنَا
اللّٰهُ
الَّذِیْۤ
اَنْطَقَ
كُلَّ
شَیْءٍ
وَّهُوَ
خَلَقَكُمْ
اَوَّلَ
مَرَّةٍ
وَّاِلَیْهِ
تُرْجَعُوْنَ
۟
۳

یہاں اچانک قارئین کے سامنے ایک منظر آتا ہے ، انتہائی مصیبت کا منظر ہے۔ اللہ کا اقتدار عروج پر ہے۔ انسان کے اعضا اللہ کے حکم پر کلمہ حق کہتے ہیں۔ یہ کس کے اعضا ہیں ؟ اللہ کے دشمنوں کے اعضاء کیا ہے انجام اعدائے الٰہی کا۔ یہ حشر کے میدان میں جمع ہیں ، آدم (علیہ السلام) سے لے کر اس جہاں پر آخری پیدا ہونے والا انسان تک حاضر ہیں۔ ایک ریوڑ کی طرح جمع ہوں گے۔ ان میں سے دشمنان خدا کو چلایا جائے گا کس طرف ؟ آگ کی طرف ، جب حساب و کتاب شروع ہوگا۔ ان کے خلاف ایسے گواہ آتے ہیں جن کے بارے میں ان کی توقع ہی نہ تھی۔ کیا دیکھتے ہیں کہ ان کی زبان ان کا ساتھ نہیں دے رہی حالانکہ یہ ان کے حق میں جھوٹ بولتی تھی ، افتراء باندھتی تھی اور مذاق اڑاتی تھی۔ ان کے کان ، ان کی آنکھیں اور ان کے چمڑے ان کے خلاف عدالت میں اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور تسلیم ورضا کے ساتھ اللہ کے ہاں گواہی دے رہے ہیں ، جو کچھ انہوں نے کہا ، پورا پورا بیان کر رہے ہیں۔ یہ لوگ تو یہ سب باتیں اللہ سے چھپاتے تھے اور ان کا خیال تھا کہ اللہ انہیں دیکھ نہیں رہا ہے۔ وہ اپنی نیتوں اور جرائم کو ہلکا سمجھتے ہیں اور چھپاتے ہیں لیکن اپنے اعضاء سے تو نہ چھپا سکتے تھے۔ اعضاء تو ان کے ساتھ تھے۔ یہ تو ان کا حصہ تھے۔ یہ اعضاء ان باتوں کو کھول دیتے ہیں جن کے بارے ان کا خیال تھا کہ وہ خفیہ راز میں اور تمام لوگوں سے چھپے ہوئے ہیں۔ رب العالمین سے بھی چھپے ہیں۔ اللہ کی سلطنت اور اقتدار اعلیٰ کا یہ منظر اچانک ہمارے سامنے آتا ہے۔ اور اقتدار الٰہی ہم سے ہمارے اعضاء بھی چھین لیتا ہے۔

وقالوا لجلودھم لم شھدتم علینا (41 : 21) ” وہ اپنے جسم کی کھالوں سے کہیں گے تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی ؟ “ تو وہ ان کو وہ حقیقت بتاتے ہیں جو ان سے پوشیدہ تھی۔ اور یہ بات وہ بغیر کسی جھجک اور رکھ رکھاؤ کے بتاتے ہیں۔

قالوا انطقنا اللہ الذی انطق کل شیء (41 : 21) ” وہ جواب دیں گے ہمیں اس خدا نے گویائی دی ہے ، جس نے ہر چیز کو گویائی دی ہے ، جس نے ہر چیز کو گویا کردیا ہے “۔ کیا وہی نہیں ہے جس نے زبانوں کو گویائی دی۔ کیا وہ دوسرے اعضاء کو گویائی نہیں دے سکتا۔ آج تو اس نے ہر چیز کو گویا کردیا ہے ، ہر چیز اب بولتی ہے۔

وھو خلقکم اول مرۃ والیہ ترجعون (41 : 21) ” اسی نے تم کو پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اور اب اسی کی طرف تم واپس لائے جا رہے ہو “۔ تخلیق بھی اسی کی ہے اور آخر کار رجوع بھی اس کی طرف ہوگا۔ اس کے قبضہ قدرت سے کوئی باہر نہیں ہے۔ اور نہ بھاگ سکتا ہے۔ نہ اس دنیا میں اور نہ آخرت میں۔

ان باتوں کا تو انہوں نے انکار کیا تھا۔ اب خود ان کے اعضاء ان کا اقرار کر رہے ہیں۔ اب اگلی آیت اعضاء کے کلام کی حکایت بھی ہوسکتی ہے اور اس پورے واقعہ پر تبصرہ بھی ہو سکتا ہے۔