فَاصْبِرْ
اِنَّ
وَعْدَ
اللّٰهِ
حَقٌّ ۚ
فَاِمَّا
نُرِیَنَّكَ
بَعْضَ
الَّذِیْ
نَعِدُهُمْ
اَوْ
نَتَوَفَّیَنَّكَ
فَاِلَیْنَا
یُرْجَعُوْنَ
۟
۳

یہ اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ حق کے داعیوں کی مدد کرے گا اور حق کے مخالفین کو مغلوب کرے گا۔ مگر اس وعدہ کا تحقق صبر کے بعد ہوتا ہے۔ داعی کو یک طرفہ طورپر فریق ثانی کی ایذاؤں کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ یہاں تک کہ خدا کی سنت کے مطابق اس کے وعدہ کے ظہور کا وقت آجائے۔

مخالفین حق کی اصل سزا وہ ہے جو انھیں آخرت میں ملے گی۔ تاہم موجودہ دنیا میں انھیں اس کا ابتدائی تجربہ کرایا جاتاہے، اگر چہ ہمیشہ ایسا کیا جانا ضروری نہیں۔