قُلْ
اِنِّیْ
نُهِیْتُ
اَنْ
اَعْبُدَ
الَّذِیْنَ
تَدْعُوْنَ
مِنْ
دُوْنِ
اللّٰهِ
لَمَّا
جَآءَنِیَ
الْبَیِّنٰتُ
مِنْ
رَّبِّیْ ؗ
وَاُمِرْتُ
اَنْ
اُسْلِمَ
لِرَبِّ
الْعٰلَمِیْنَ
۟
۳

آیت 66 { قُلْ اِنِّیْ نُہِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ } ”اے نبی ﷺ ! آپ کہہ دیجیے : مجھے تو روک دیا گیا ہے کہ میں بندگی کروں ان کی جن کو تم پکار رہے ہو اللہ کے سوا“ آیت 60 کی طرح یہاں بھی عبادت اَعْبُدَ اور دعا تَدْعُوْنَ کے الفاظ ایک دوسرے کے مترادف کے طور پر استعمال ہوئے ہیں۔ { لَمَّا جَآئَ نِیَ الْبَیِّنٰتُ مِنْ رَّبِّیْ } ”جبکہ میرے پاس آچکی ہیں واضح تعلیمات میرے رب کی طرف سے“ { وَاُمِرْتُ اَنْ اُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ } ”اور مجھے تو حکم ہوا ہے کہ میں سرتسلیم خم کر دوں تمام جہانوں کے پروردگار کے سامنے۔“ جہاں تک سورة المومن میں توحید ِعملی کے داخلی پہلو یعنی دعا کے مضمون کا تعلق ہے وہ اس سورت کی آیت 65 پر اختتام پذیر ہوچکا ہے۔ اس کے بعد اس سورت میں بھی انہیں مضامین کی جھلک نظر آئے گی جو عام طور پر مکی سورتوں میں آئے ہیں۔ البتہ یہاں پر یہ مضامین قدرے مختلف اسلوب اور ترتیب میں نظر آئیں گے۔ ان ہی مضامین میں سے ایک انسان کی تخلیق کا ذکر ہے :