وَاَصْبَحَ
الَّذِیْنَ
تَمَنَّوْا
مَكَانَهٗ
بِالْاَمْسِ
یَقُوْلُوْنَ
وَیْكَاَنَّ
اللّٰهَ
یَبْسُطُ
الرِّزْقَ
لِمَنْ
یَّشَآءُ
مِنْ
عِبَادِهٖ
وَیَقْدِرُ ۚ
لَوْلَاۤ
اَنْ
مَّنَّ
اللّٰهُ
عَلَیْنَا
لَخَسَفَ
بِنَا ؕ
وَیْكَاَنَّهٗ
لَا
یُفْلِحُ
الْكٰفِرُوْنَ
۟۠
۳

وَیْکَاَنَّ اللّٰہَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِہٖ وَیَقْدِرُ ج ”تصور کریں کہ اگر رات کو یہ واقعہ ہوا ہوگا تو صبح ہوتے ہی ہر طرف دھوم مچ گئی ہوگی۔ چناچہ وہی لوگ جو کل قارون کی آن بان کو حسرت بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے اب وہ اس خوفناک انجام سے بچ جانے پر اللہ تعالیٰ کا شکرادا کر رہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ ہائے افسوس ‘ ہم بھول گئے تھے کہ رزق کا معاملہ تو اللہ تعالیٰ نے اپنے قبضۂ قدرت میں رکھا ہوا ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جس کا رزق چاہتا ہے کشادہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے نپا تلا دیتا ہے۔ لَوْلَآ اَنْ مَّنَّ اللّٰہُ عَلَیْنَا لَخَسَفَ بِنَا ط ”یعنی ہم نے بھی اس جیسی دولت اور شان و شوکت کی خواہش کی تھی ‘ اس لیے عین ممکن تھا ہمیں بھی وہی سزا ملتی ‘ مگر اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں اس انجام سے بچا لیا۔