فَمَا
زَالَتْ
تِّلْكَ
دَعْوٰىهُمْ
حَتّٰی
جَعَلْنٰهُمْ
حَصِیْدًا
خٰمِدِیْنَ
۟
۳

فما زالت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خمدین (12 : 51) ” وہ یہی پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے انہیں کھلیان کردیا ‘ زندگی کا ایک شرارہ ان میں نہ رہا “۔ یہ آدمیوں کا کھلیان تھا جس میں نہ حرکت تھی نہ حرارت۔ ابھی تک تو وہ ایک ایسا قریہ تھا کہ جس میں ہر طرف زندگی دوڑتی نظر آتی تھی اور یہ گائوں نہایت خوبصورت تھا۔

یہاں اب قرآن مجید اس نظریہ حیات ‘ جس پر کلام ہوا۔ اور اللہ کی اس تکوینی سنت جس کے مطابق یہ کائنات چلتی ہے ‘ کے درمیان ربط قائم فرماتے ہیں۔ یہ تکوینی سنت ہے جس نے اس کی فصل کو کاٹ کر پیس ڈالا۔ کیونکہ انہوں نے رب تعالیٰ کی تشریعی سنت کی پیروی نہ کی۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ جس حق پر یہ کائنات قائم ہے اور جس حق پر پیغمبروں کی دعوت قائم ہے وہ ایک ہے اور اس کائنات اور زمین و آسمان کا ان دونوں سچائیوں سے رابطہ ہے۔

مشرکین کے پاس دعوت اسلامی کی جو جدید ہدایات آئیں وہ ان کا استقبال مذاق اور استہزائے کرتے اور لہو میں مشغول ہو کر منہ موڑ لیتے۔ وہ اس بات سے غافل رہے کہ یہ کس قدر اہم اور سچی دعوت نے یوم حساب قریب ہے اور وہ اس سے بھی غافل ہیں بلکہ مذاق کرتے ہیں تو اللہ کی تکوینی سنت بھی اپنا کام جاری رکھتی ہے اور وہ بھی مشرکین کے اس انکار اور اعراض کا نوٹس لیتی ہے کیونکہ حق ایک ہے وہ شریعت میں ہو یا کائنات میں۔