شما در حال خواندن تفسیری برای گروه آیات 12:62 تا 12:64
وَقَالَ
لِفِتْیٰنِهِ
اجْعَلُوْا
بِضَاعَتَهُمْ
فِیْ
رِحَالِهِمْ
لَعَلَّهُمْ
یَعْرِفُوْنَهَاۤ
اِذَا
انْقَلَبُوْۤا
اِلٰۤی
اَهْلِهِمْ
لَعَلَّهُمْ
یَرْجِعُوْنَ
۟
فَلَمَّا
رَجَعُوْۤا
اِلٰۤی
اَبِیْهِمْ
قَالُوْا
یٰۤاَبَانَا
مُنِعَ
مِنَّا
الْكَیْلُ
فَاَرْسِلْ
مَعَنَاۤ
اَخَانَا
نَكْتَلْ
وَاِنَّا
لَهٗ
لَحٰفِظُوْنَ
۟
قَالَ
هَلْ
اٰمَنُكُمْ
عَلَیْهِ
اِلَّا
كَمَاۤ
اَمِنْتُكُمْ
عَلٰۤی
اَخِیْهِ
مِنْ
قَبْلُ ؕ
فَاللّٰهُ
خَیْرٌ
حٰفِظًا ۪
وَّهُوَ
اَرْحَمُ
الرّٰحِمِیْنَ
۟
۳

حضرت یوسف نے غالباً بھائیوں سے قیمت لینا مروّت کے خلاف سمجھا یا اس خیال سے کہ مال کی کمی ان کے دوبارہ یہاں آنے ميں رکاوٹ نہ بن جائے، اپنے آدمیوں کو ہدایت کی کہ جو رقم انھوں نے غلہ کی قیمت کے طورپر اداکی ہے، وہ خاموشی سے ان کے سامان میں ڈال دیا جائے تاکہ جب وہ گھر پر جاکر اپنا سامان کھولیں تو اس کو پالیں اور اپنے بھائی (بن یامین) کو لے کر دوبارہ یہاں آئیں۔

حضرت یعقوب نے ایک طرف بن یامین کے سلسلہ میں اپنے بیٹوں پر بے اعتمادی کا اظہار کیا دوسری طرف یہ بھی فرمایا کہ تم کو یا کسی اور کو کوئی طاقت حاصل نہیں۔ ہونا وہی ہے جو خدا چاہے۔مگر یہ ہونا انسان کے کے ہاتھوں کرایا جاتاہے تاکہ جو بُرا ہے وہ برا کرکے اپنی حقیقت کو ثابت کرے۔ اور جو اچھا ہے وہ اچھا کرکے اپنے آپ کو اس فہرست میں لکھوائے جس کا وہ مستحق ہے۔