You are reading a tafsir for the group of verses 41:9 to 41:14
قُلْ
اَىِٕنَّكُمْ
لَتَكْفُرُوْنَ
بِالَّذِیْ
خَلَقَ
الْاَرْضَ
فِیْ
یَوْمَیْنِ
وَتَجْعَلُوْنَ
لَهٗۤ
اَنْدَادًا ؕ
ذٰلِكَ
رَبُّ
الْعٰلَمِیْنَ
۟ۚ
وَجَعَلَ
فِیْهَا
رَوَاسِیَ
مِنْ
فَوْقِهَا
وَبٰرَكَ
فِیْهَا
وَقَدَّرَ
فِیْهَاۤ
اَقْوَاتَهَا
فِیْۤ
اَرْبَعَةِ
اَیَّامٍ ؕ
سَوَآءً
لِّلسَّآىِٕلِیْنَ
۟
ثُمَّ
اسْتَوٰۤی
اِلَی
السَّمَآءِ
وَهِیَ
دُخَانٌ
فَقَالَ
لَهَا
وَلِلْاَرْضِ
ائْتِیَا
طَوْعًا
اَوْ
كَرْهًا ؕ
قَالَتَاۤ
اَتَیْنَا
طَآىِٕعِیْنَ
۟
فَقَضٰىهُنَّ
سَبْعَ
سَمٰوَاتٍ
فِیْ
یَوْمَیْنِ
وَاَوْحٰی
فِیْ
كُلِّ
سَمَآءٍ
اَمْرَهَا ؕ
وَزَیَّنَّا
السَّمَآءَ
الدُّنْیَا
بِمَصَابِیْحَ ۖۗ
وَحِفْظًا ؕ
ذٰلِكَ
تَقْدِیْرُ
الْعَزِیْزِ
الْعَلِیْمِ
۟
فَاِنْ
اَعْرَضُوْا
فَقُلْ
اَنْذَرْتُكُمْ
صٰعِقَةً
مِّثْلَ
صٰعِقَةِ
عَادٍ
وَّثَمُوْدَ
۟ؕ
اِذْ
جَآءَتْهُمُ
الرُّسُلُ
مِنْ
بَیْنِ
اَیْدِیْهِمْ
وَمِنْ
خَلْفِهِمْ
اَلَّا
تَعْبُدُوْۤا
اِلَّا
اللّٰهَ ؕ
قَالُوْا
لَوْ
شَآءَ
رَبُّنَا
لَاَنْزَلَ
مَلٰٓىِٕكَةً
فَاِنَّا
بِمَاۤ
اُرْسِلْتُمْ
بِهٖ
كٰفِرُوْنَ
۟
3

دعوت حق کا انکار خدا کے نزدیک سب سے بڑا جرم ہے۔ یہ انکار اگر پیغمبر کی دعوت کے مقابلہ میں ہو تو اس کی سزا اسی موجودہ دنیا سے شروع ہوجاتی ہے، جیسا کہ عاد و ثمود وغیرہ قوموں کے ساتھ پیش آیا۔اور اگر عام داعیوں کا معاملہ ہو تو ان کے انکار کا انجام آخرت میں سامنے آئے گا۔

دعوت حق کا اصل نکتہ ہمیشہ یہ رہا ہے کہ انسان خدا کا عبادت گزار بنے۔ وہ غیراللہ کو چھوڑ کر صرف ایک اللہ سے اپنے خوف و محبت کے جذبات وابستہ کرے۔ مگر ہر دور میں ایسا ہو ا کہ پیغمبر کی شخصیت ان کے معاصرین کو اس سے کم نظر آئی کہ خدا انہیں اپنے پیغام کی پیغام رسانی کےلیے چنے۔ اس ليے انھوں نے پیغمبروں کو ماننے سے انکار کردیا۔