قُلْ
اِنَّمَاۤ
اَنَا
بَشَرٌ
مِّثْلُكُمْ
یُوْحٰۤی
اِلَیَّ
اَنَّمَاۤ
اِلٰهُكُمْ
اِلٰهٌ
وَّاحِدٌ
فَاسْتَقِیْمُوْۤا
اِلَیْهِ
وَاسْتَغْفِرُوْهُ ؕ
وَوَیْلٌ
لِّلْمُشْرِكِیْنَ
۟ۙ

آیت 6 { قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ } ”آپ ﷺ کہہ دیجیے کہ میں تو بس ایک انسان ہوں تمہاری طرح کا“ مخالفین کی طرف سے چیلنج کا گستاخانہ انداز دیکھئے اور حضور ﷺ کا جواب ملاحظہ فرمائیے۔ یعنی میں نے تم لوگوں کے سامنے نہ تو خدائی کا دعویٰ کیا ہے اور نہ ہی میں نے کہا ہے کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو بس ایک انسان ہوں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ میرے پاس اللہ کی طرف سے وحی آتی ہے۔ { یُوْحٰٓی اِلَیَّ اَنَّمَآ اِلٰہُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ} ”میری طرف وحی کی جا رہی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے“ ان سورتوں کا مرکزی مضمون چونکہ توحید ہے ‘ اس لیے سورت کے آغاز میں ہی اس مضمون کو نمایاں کیا جا رہا ہے۔ { فَاسْتَقِیْمُوْٓا اِلَیْہِ وَاسْتَغْفِرُوْہُ } ”تو اسی کی طرف سیدھا رکھو اپنے رخ کو اور اس سے استغفار کرو۔“ جو خطائیں اور غلطیاں اس سے پہلے ہوچکی ہیں ان کی معافی مانگو اور کفر و شرک کے عقائد سے توبہ کرو۔ { وَوَیْلٌ لِّلْمُشْرِکِیْنَ } ”اور بڑی تباہی اور ہلاکت ہوگی مشرکین کے لیے۔“