اَلَّذِیْنَ
یَحْمِلُوْنَ
الْعَرْشَ
وَمَنْ
حَوْلَهٗ
یُسَبِّحُوْنَ
بِحَمْدِ
رَبِّهِمْ
وَیُؤْمِنُوْنَ
بِهٖ
وَیَسْتَغْفِرُوْنَ
لِلَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا ۚ
رَبَّنَا
وَسِعْتَ
كُلَّ
شَیْءٍ
رَّحْمَةً
وَّعِلْمًا
فَاغْفِرْ
لِلَّذِیْنَ
تَابُوْا
وَاتَّبَعُوْا
سَبِیْلَكَ
وَقِهِمْ
عَذَابَ
الْجَحِیْمِ
۟

آیت 7 { اَلَّذِیْنَ یَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَہٗ } ”وہ فرشتے جو عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور وہ جو ان کے ارد گرد ہیں“ اس آیت کو پڑھتے ہوئے سورة الزمر کی آخری آیت کو ذہن میں رکھیے جس میں میدانِ حشر میں عدالت ِالٰہی کا اختتامی منظر دکھایا گیا تھا : { وَتَرَی الْمَلٰٓئِکَۃَ حَآفِّیْنَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْج } ”اور تم دیکھو گے فرشتوں کو کہ وہ گھیرے ہوئے ہوں گے عرش کو اور اپنے ربّ کی تسبیح بیان کر رہے ہوں گے حمد کے ساتھ“۔ چناچہ یہاں ان حاملین عرش اور ان کے ساتھی ملائکہ کا ذکر دوبارہ ہو رہا ہے کہ : { یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْ وَیُؤْمِنُوْنَ بِہٖ } ”وہ سب تسبیح کر رہے ہوتے ہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ اور اس پر پورا یقین رکھتے ہیں“ { وَیَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا } ”اور اہل ایمان کے لیے استغفار کرتے ہیں۔“ { رَبَّنَا وَسِعْتَ کُلَّ شَیْئٍ رَّحْمَۃً وَّعِلْمًا } ”اے ہمارے پروردگار ! تیری رحمت اور تیرا علم ہرچیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے“ { فَاغْفِرْ لِلَّذِیْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِیْلَکَ } ”پس بخش دے ُ تو ان لوگوں کو جنہوں نے توبہ کی اور تیرے راستے کی پیروی کی“ اے پروردگار ! ہم تجھ سے کیا عرض کریں ؟ تجھے ہر شے کا علم ہے ‘ تیری رحمت پہلے ہی ہرچیز کو اپنی گود میں لیے ہوئے ہے۔ پھر بھی ہم تجھ سے تیری رحمت کی درخواست کرتے ہیں اور اہل زمین میں سے جو مومنین اور نیک لوگ ہیں ان کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اے پروردگار ! تو ان کی خطائیں بخش دے اور ان کے گناہوں سے درگزر فرما ! اس آیت سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ قیامت کے دن مومنین کے حق میں فرشتے بھی شفاعت کریں گے۔ یہ شفاعت ِحقہ ّہے۔ { وَقِہِمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ } ”اور ان کو جہنم کے عذاب سے بچا لے۔“