رَفِیْعُ
الدَّرَجٰتِ
ذُو
الْعَرْشِ ۚ
یُلْقِی
الرُّوْحَ
مِنْ
اَمْرِهٖ
عَلٰی
مَنْ
یَّشَآءُ
مِنْ
عِبَادِهٖ
لِیُنْذِرَ
یَوْمَ
التَّلَاقِ
۟ۙ

آیت 15 { رَفِیْعُ الدَّرَجٰتِ ذُوالْعَرْشِ } ”وہی اللہ ہے درجات کو بلند کرنے والا ‘ عرش کا مالک۔“ یہاں پھر اللہ کی شان کا بیان مرکب اضافی کی شکل میں ہوا ہے۔ { یُلْقِی الرُّوْحَ مِنْ اَمْرِہٖ عَلٰی مَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ لِیُنْذِرَ یَوْمَ التَّلَاقِ } ”وہ القا کرتا ہے روح کو اپنے امر میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے بندوں میں سے تاکہ وہ خبردار کر دے لوگوں کو ملاقات کے دن سے۔“ تاکہ اللہ تعالیٰ کے وہ بندے لوگوں کو یاد دہانی کرائیں کہ ایک دن انہوں نے اپنے رب کے حضور حاضر ہونا ہے۔ یہاں پر الرُّوْحَ مِنْ اَمْرِہٖ سے وحی مراد ہے۔ فرشتہ ‘ وحی اور انسانی روح تینوں کا تعلق عالم امر سے ہے ‘ لہٰذا ”روح“ کا لفظ ان تینوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔