قَالُوْۤا
اِنْ
یَّسْرِقْ
فَقَدْ
سَرَقَ
اَخٌ
لَّهٗ
مِنْ
قَبْلُ ۚ
فَاَسَرَّهَا
یُوْسُفُ
فِیْ
نَفْسِهٖ
وَلَمْ
یُبْدِهَا
لَهُمْ ۚ
قَالَ
اَنْتُمْ
شَرٌّ
مَّكَانًا ۚ
وَاللّٰهُ
اَعْلَمُ
بِمَا
تَصِفُوْنَ
۟

آیت 77 قَالُوْٓا اِنْ يَّسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ اَخٌ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ برادران یوسف کی طبیعت کا ہلکا پن ملاحظہ ہو کہ اس پر انہوں نے فوراً کہا کہ اگر اس نے چوری کی ہے تو اس سے یہ بعید نہیں تھا کیونکہ ایک زمانے میں اس کے ماں جائے بھائی یوسف نے بھی اسی طرح کی حرکت کی تھی۔قَالَ اَنْتُمْ شَرٌّ مَّكَانًا ۚ وَاللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا تَصِفُوْنَ انہوں نے آپ پر بھی فوراً چوری کا بےبنیاد الزام لگا دیا مگر آپ نے کمال حکمت اور صبر سے اسے برداشت کیا اور اس پر کسی قسم کا کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔