وَلَمَّا
دَخَلُوْا
عَلٰی
یُوْسُفَ
اٰوٰۤی
اِلَیْهِ
اَخَاهُ
قَالَ
اِنِّیْۤ
اَنَا
اَخُوْكَ
فَلَا
تَبْتَىِٕسْ
بِمَا
كَانُوْا
یَعْمَلُوْنَ
۟

مناسب یہ ہے کہ ہم اس وصیت اور اس سفر کو اسی طرح لکھیں جس طرح قرآن کریم نے اسے لیا ہے۔ اب برادران یوسف (علیہ السلام) کے ساتھ اگلے منظر میں ہم یوں ملتے ہیں :

آیت نمبر 69

اس منظر میں ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) اور ان کے حقیقی بھائی کی ملاقات جلدی سے کرا دی جاتی ہے۔ پھر حضرت یوسف (علیہ السلام) کسی تمہید کے بغیر بھائی کو اطلاع دے دیتے ہیں کہ میں تمہارا بھائی یوسف (علیہ السلام) ہوں اور یہ مشورہ بھی ان کو دیتے ہیں کہ دوسرے بھائیوں نے ان کے ساتھ اس سے قبل جو سلوک کیا اس کو بھول جائیں۔ ماضی کی پریشان کن یادیں بہرحال کسی شخص کی زندگی کا حصہ ہوتی ہیں اور وہ چونکہ کنعان میں اسی خاندان میں رہتے تھے جن میں یہ واقعات رونما ہوئے تھے تو لازماً یہ ان کے لئے ہر وقت پریشان کن تھے اور تکلیف دہ تھے۔

سیاق کلام نے کیوں اس بات کو پہلے بیان کردیا ؟ حالانکہ قدرتی امر یہ ہے کہ برادران کے درمیان یہ مکالمہ عین اس وقت نہ ہوا ہوگا جب یہ وفد حضرت یوسف (علیہ السلام) حاکم مصر سے ملا ہوگا ، بلکہ یہ اس وقت ہوا ہوگا جب یوسف (علیہ السلام) اور ان کے جھوٹے بھائی تنہا ہوئے ہوں گے۔ ہاں جب یہ لوگ حضرت یوسف (علیہ السلام) کو ملے ہوں گے اور انہوں نے اس طویل جدائی کے بعد اپنے بھائی کو دیکھا ہوگا تو ان کے دل میں یہ خیال سب سے پہلے آگیا ہوگا کہ میں بھائی کو یہ اطلاع کردوں۔

یہ چونکہ پہلا خیال تھا اس لئے اس منظر میں اسے خیال یوسف (علیہ السلام) کی شکل میں دے دیا گیا اور یہ قرآن کریم کا ایک نہایت ہی لطیف اور خوبصورت اسلوب بیان ہے اور اس سے لطف اندوز وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو کلام کی فنی باریکیوں کو جانتے ہیں۔

اس منظر میں بھی بعض واقعات کے بیان کو غیر ضروری سمجھتے ہوئے کاٹ دیا جاتا ہے۔ مثلاً برادران یوسف (علیہ السلام) کی مہمانداری اور اس دوران ان کے درمیان ہونے والی گفتگو ، اور برادران یوسف (علیہ السلام) کی روانگی کا منظر لے لیا جاتا ہے۔ اس منظر میں ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) اپنے بھائی کو اپنے ہاں روکنے کے لئے ایک خاص تدبیر کرتے ہیں تا کہ ان کے بھائیوں کو سبق دیا جائے بلکہ بہت سے سبق دئیے جائیں جو ان کے لئے ضروری تھے اور قیامت تک آنے والے لوگ بھی اس سے عبرت لیتے ہیں۔ چناچہ اس تدبیر کو ابدی کتاب کا حصہ بنا دیا جاتا ہے۔