فِیْهِمَا
فَاكِهَةٌ
وَّنَخْلٌ
وَّرُمَّانٌ
۟ۚ
٣

آیت 68{ فِیْہِمَا فَاکِہَۃٌ وَّنَخْلٌ وَّرُمَّانٌ۔ } ”ان دونوں میں میوے ‘ کھجور اور انار ہوں گے۔“ ان جنتوں کی کیفیت کے بیان میں ایک طرف گویا عجمی پسند کی جھلک نظر آتی ہے تو دوسری طرف عربی ذوق کی عکاسی۔ عجمی علاقوں کے درختوں اور باغات کے جوبن کا کمال یہ ہے کہ ان کے سبز پتوں کا رنگ گہرا ہوتے ہوتے سیاہی مائل ہوجائے۔ ایسے درختوں اور پودوں کا سایہ بھی مثالی ہوتا ہے اور ان کے پھلوں کی پیداوار اور کو الٹی بھی بہترین ہوتی ہے۔ دوسری طرف سرزمین عرب خصوصاً نزولِ قرآن کے علاقے حجاز کے ذوق کے مطابق ایک مثالی باغ کا نقشہ بھی دکھایا گیا ہے۔ یعنی پہاڑی ڈھلوان سے ابلتا ہوا چشمہ ‘ چشمے کے نشیب میں کھجور اور انار کے درختوں کا جھنڈ اور ان درختوں کے جھرمٹ میں انگور کی لہلہاتی بیلیں !