أنت تقرأ التفسير لمجموعة الآيات 28:62 إلى 28:63
وَیَوْمَ
یُنَادِیْهِمْ
فَیَقُوْلُ
اَیْنَ
شُرَكَآءِیَ
الَّذِیْنَ
كُنْتُمْ
تَزْعُمُوْنَ
۟
قَالَ
الَّذِیْنَ
حَقَّ
عَلَیْهِمُ
الْقَوْلُ
رَبَّنَا
هٰۤؤُلَآءِ
الَّذِیْنَ
اَغْوَیْنَا ۚ
اَغْوَیْنٰهُمْ
كَمَا
غَوَیْنَا ۚ
تَبَرَّاْنَاۤ
اِلَیْكَ ؗ
مَا
كَانُوْۤا
اِیَّانَا
یَعْبُدُوْنَ
۟
٣

یہاں ’’شریک‘‘ سے مراد گمراہ لیڈر ہیں۔ یعنی وہ بڑے لوگ جن کی بات لوگوں نے اس طرح مانی جس طرح خدا کی بات ماننی چاہيے۔ قیامت میں جب ان بڑوں کا ساتھ دینے والے لوگ اپنا برا انجام دیکھیں گے تو ان کاعجیب حال ہوگا۔ وہ پائیں گے کہ جن بڑوں سے وابستہ ہونے پر وہ فخر کرتے تھے، ان بڑوں نے انھیں صرف جہنم تک پہنچایا ہے۔ اس وقت وہ بے زار ہو کر ان سے کہیں گے کہ ہماری بربادی کے ذمہ دار تم ہو۔ ان کے بڑے جواب دیں گے کہ تمھاری اپنی ذات کے سوا کوئی تمھاری بربادی کا ذمہ دار نہیں۔ اگر چہ بظاہر تم ہمارے کہنے پر چلے مگر ہمارا ساتھ تم نے ا س ليے دیا کہ ہماری بات تمھاری خواہشات کے مطابق تھی، تم در حقیقت اپنی خواہشات کے پیرو تھے، نہ کہ ہمارے پیرو۔ ہم بھی اپنی خواہشات پر چلے اور تم بھی اپنی خواہشات پر چلے۔ اب دونوں کو ایک ہی انجام بھگتنا ہے۔ ایک دوسرے کو برا کہنے سے کوئی فائدہ نہیں۔