اَفَمَنْ
وَّعَدْنٰهُ
وَعْدًا
حَسَنًا
فَهُوَ
لَاقِیْهِ
كَمَنْ
مَّتَّعْنٰهُ
مَتَاعَ
الْحَیٰوةِ
الدُّنْیَا
ثُمَّ
هُوَ
یَوْمَ
الْقِیٰمَةِ
مِنَ
الْمُحْضَرِیْنَ
۟
٣

آیت 61 اَفَمَنْ وَّعَدْنٰہُ وَعْدًا حَسَنًا فَہُوَ لَاقِیْہِ کَمَنْ مَّتَّعْنٰہُ مَتَاعَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا ”یعنی ایک وہ بندہ جو اپنی دنیوی زندگی میں آخرت کے بارے میں اللہ کے اچھے وعدوں کا مصداق بنتا ہے اور اللہ تعالیٰ اسے اپنے وعدوں کے مطابق جنت اور اس کی نعمتیں عطا فرمانے والا ہے ‘ کیا کبھی اس شخص کی مانند ہوسکتا ہے جسے صرف حیات دنیا کا سروسامان دے دیا گیا ہو ؟ ثُمَّ ہُوَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ مِنَ الْمُحْضَرِیْنَ ”ظاہر ہے دونوں طرح کے لوگ برابر تو نہیں ہوسکتے۔ قیامت کے دن نیک لوگ اللہ کے وعدوں کے مطابق اس کی رحمت کے سائے میں ہوں گے ‘ جبکہ دنیا میں عیش و عشرت کے مزے لینے والے اور اپنے من پسند انداز میں گل چھرے ّ اُڑانے والے باغی اس دن بیڑیاں پہنے ہوئے مجرموں کی حیثیت سے اللہ کے حضور پیش ہوں گے۔