أنت تقرأ التفسير لمجموعة الآيات 12:80 إلى 12:82
فَلَمَّا
اسْتَیْـَٔسُوْا
مِنْهُ
خَلَصُوْا
نَجِیًّا ؕ
قَالَ
كَبِیْرُهُمْ
اَلَمْ
تَعْلَمُوْۤا
اَنَّ
اَبَاكُمْ
قَدْ
اَخَذَ
عَلَیْكُمْ
مَّوْثِقًا
مِّنَ
اللّٰهِ
وَمِنْ
قَبْلُ
مَا
فَرَّطْتُّمْ
فِیْ
یُوْسُفَ ۚ
فَلَنْ
اَبْرَحَ
الْاَرْضَ
حَتّٰی
یَاْذَنَ
لِیْۤ
اَبِیْۤ
اَوْ
یَحْكُمَ
اللّٰهُ
لِیْ ۚ
وَهُوَ
خَیْرُ
الْحٰكِمِیْنَ
۟
اِرْجِعُوْۤا
اِلٰۤی
اَبِیْكُمْ
فَقُوْلُوْا
یٰۤاَبَانَاۤ
اِنَّ
ابْنَكَ
سَرَقَ ۚ
وَمَا
شَهِدْنَاۤ
اِلَّا
بِمَا
عَلِمْنَا
وَمَا
كُنَّا
لِلْغَیْبِ
حٰفِظِیْنَ
۟
وَسْـَٔلِ
الْقَرْیَةَ
الَّتِیْ
كُنَّا
فِیْهَا
وَالْعِیْرَ
الَّتِیْۤ
اَقْبَلْنَا
فِیْهَا ؕ
وَاِنَّا
لَصٰدِقُوْنَ
۟
٣

حضرت یوسف کے سوتیلے بھائیوں میں غالباً ایک بھائی دوسروں سے مختلف تھا۔ اسی بھائی نے ابتدائی مرحلہ میں مشورہ دیا تھا کہ یوسف کوقتل نہ کرو بلکہ کسی اندھے کنوئیں میں ڈال دو تاکہ کوئی آتا جاتا قافلہ اس کو نکال لے جائے۔ یہی حال اب اس بھائی کا مصر میںہوا۔ وہ دوسرے بھائیوں سے الگ ہوگیا۔ اس کی غیرت نے گوارا نہیں کیا کہ جس باپ کے نزدیک وہ ایک بھائی کو کھونے کا مجرم بن چکا ہے، اسی باپ کے سامنے اب وہ دوسرے بھائی کو کھونے کا مجرم بن کر حاضر ہو۔