قَالُوْا
فَمَا
جَزَآؤُهٗۤ
اِنْ
كُنْتُمْ
كٰذِبِیْنَ
۟
٣

قالوا فما جزؤہ ان کنتم کذبین (12 : 74) “ اچھا ، اگر تمہاری بات جھوٹی نکلی تو پھر چور کی سزا کیا ہے ؟ ” اس سے وہ حکمت معلوم ہوتی ہے جو اس تدبیر کی شکل میں اللہ نے حضرت یوسف (علیہ السلام) کو سمجھائی۔ دین یعقوب (علیہ السلام) میں قانون یہ تھا کہ چور کو چوری کے مال اور جرم کے بدلے رہن قیدی یا غلام بنا لیا جائے۔ برادران یوسف (علیہ السلام) کو چونکہ اپنی گناہی کا پورا پورا یقین تھا ، تو وہ کو خوشی خوشی اس پر راضی ہوگئے کہ دین یعقوبی کے مطابق فیصلہ ہوجائے جو بھی مجرم ہو۔ یوں اللہ نے حضرت یوسف (علیہ السلام) اور ان کے بھائی کے لئے جو اسکیم تیار کی وہ پایہ تکمیل کو پہنچی۔