واذنت ................ وحقت (5:84) ” اور اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرے گی اور اس کے لئے حق یہی ہے “۔ اذن کے معنی یہاں اطاعت رب کے ہیں اور اللہ کے احکام کی تعمیل کرنے کے ہیں۔ جس طرح یہ تعبیر آسمان کے لئے بھی تھی۔ مطلب یہ ہے کہ زمین اعتراف کررہی ہوگی ، اللہ کا اس پر حق ہے کہ وہ اللہ کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کرے۔ انداز بیان میں یہ تاثر دیا گیا ہے کہ گویا زمین ، آسمان ، ذی روح مخلوق ہیں۔ یہ اللہ کا حکم سنتے ہیں اور بالا رادہ تعمیل کرتے ہیں ، فوراً لبیک کہتے ہیں اور اس طرح اطاعت کرتے ہیں جس طرح ایک شخص اطاعت کا اقرار واعتراف کرتا ہو اور یہ سمجھتا ہو کہ اس پر ایسا کرنا حق ہے اس لئے وہ سر تسلیم خم کرتا ہو اور بغیر جبر کے یہ کام کرتا ہو اور اس میں کوئی حیل وحجت نہ کرتا ہو۔
اگرچہ قیام قیامت کے دن اس کائنات میں ایک عظیم انقلاب ہوگا اور یہ اسی کا ایک منظر ہے ، لیکن یہاں جو تصویر کھینچی گئی ہے وہ پروقار اور دھیمی ہے۔ اور اس پر توازن اور خشوع کے گہرے سائے ہیں۔ جو تاثرات پردہ احساس پر قائم رہتے ہیں وہ اطاعت ، تسلیم ورضا ، خضوع وخشوع اور بغیر حیل وحجت اور بغیر قیل وقال اطاعت کیشی کے ہیں۔
چناچہ ایسی ہی فضا میں باری تعالیٰ کی جانب سے ایک پکار آتی ہے۔ اس میں انسان کو انسانیت کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ دکھا کر کہ دیکھو یہ پوری کائنات اور یہ ارض وسما کس طرح سراطاعت خم کیے ہوئے ہیں ، اور اللہ کی اطاعت کو اپنے اوپر حق سمجھتے ہیں۔