وَاِذَا
انْقَلَبُوْۤا
اِلٰۤی
اَهْلِهِمُ
انْقَلَبُوْا
فَكِهِیْنَ
۟ؗۖ
3

واذا ................ اھلھم (31:83) ” اور جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف پلٹتے تو مزے لیتے ہوئے پلٹتے “۔ یعنی مومنین کو ایذائیں دے کر اور ان کا مذاف اڑا کر جب وہ تھک جاتے تو اپنے گھروں کی طرف انقلبوا فکھین (31:83) ” تو مزے لیتے ہوئے پلٹتے “۔ وہ اپنی ان حرکات پر خوش ہوتے ، اور نہایت مزے سے اتراتے ہوئے جاتے ، اور اپنی ان گھٹیا حرکات اور شرارتوں پر ان کو سخت مسرت ہوتی۔ حالانکہ اگر ان کا ضمیر زندہ ہوتا تو ان کو ملامت کرتا ، اور ان کو اپنے ان افعال پر ندامت ہوتی ، ان کو بالکل احساس نہ ہوتا کہ وہ کس قدر حقیر حرکت کررہے اور کس قدر گنداطرز عمل ہے ان کا۔ قلب ونظر کے مسخ ہونے اور ضمیر کے مرجانے کی یہ آخری حد ہے۔