You are reading a tafsir for the group of verses 83:15 to 83:17
كَلَّاۤ
اِنَّهُمْ
عَنْ
رَّبِّهِمْ
یَوْمَىِٕذٍ
لَّمَحْجُوْبُوْنَ
۟ؕ
ثُمَّ
اِنَّهُمْ
لَصَالُوا
الْجَحِیْمِ
۟ؕ
ثُمَّ
یُقَالُ
هٰذَا
الَّذِیْ
كُنْتُمْ
بِهٖ
تُكَذِّبُوْنَ
۟ؕ
3

کلا انھم ................................ تکذبون (15:83 تا 17) ” ہرگز نہیں ، بالیقین اس روز یہ اپنے رب کی دید سے محروم رکھے جائیں گے ، پھر یہ جہنم میں جاپڑیں گے ، پھر ان سے کہا جائے گا کہ یہ وہی چیز ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے “۔

فسق وفجور اور گناہوں نے ان کے دلوں کو ڈھانپ لیا تھا۔ دنیا میں ان کے دل رب تعالیٰ کے احساس سے دور ہوگئے تھے اور گناہوں نے ان کی زندگی کو بےنور اور تاریک کردیا تھا ، وہ زندگی میں ایسی روش رکھتے تھے جس طرح اندھے ہوں۔ اب آخرت میں ان کا انجام بھی طبعی ہے اور ان کے حسب حال ہے۔ آخرت میں وہ دیدار رب کی عظیم نعمت سے محروم کردیئے گئے ہیں۔ یہ ایک عظیم محرومی ہوگی۔ قیامت میں یہ نعمت صرف اس شخص کو نصیب ہوگی جس کی روح صاف اور شفاف ہوچکی ہو اور اس کی اس صفائی کی وجہ سے اس کے اور رب کے درمیان سب پردے دور ہوجائیں گے۔ سورة قیامت میں انہی لوگوں کے بارے میں کہا گیا ہے۔

وجوہ یومئذ ........................ ناظرہ ” کچھ چہرے اس دن تروتازہ ہوں گے اور اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے “۔ قیامت میں رب تعالیٰ سے حجاب ان کے لئے عذاب قیامت سے بھی بڑا عذاب ہوگا۔ تمام محرومیوں سے یہ بڑی محرومی ہوگی اور یہ کسی انسان کی انسانیت کا بدترین انجام ہوگا کہ اس کی انسانیت رب کریم کے ساتھ جاملنے اور اس تک پہنچ جانے سے محروم رہے۔ کیونکہ جب کوئی رب کریم تک پہنچنے سے محروم ہوجائے تو وہ اپنے انسانی خصائص کھو بیٹھتا ہے۔ اور اس حد تک گر جاتا ہے کہ وہ اب جہنم کے لائق اور مستحق ہوجاتا ہے۔

ثم انھم .................... الجحیم (16:83) ” پھر یہ جہنم میں پڑجائیں گے “۔ لیکن اس جہنم رسیدگی کے ساتھ ساتھ وہاں ان کی سرزنش بھی ہوگی اور یہ اس عذاب سے بھی زیادہ کڑوی ہوگی۔

ثم یقال .................... تکذبون (17:83) ” پھر ان سے کہا جائے گا کہ یہ وہی چیز ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے “۔

اب اس کے بعد صفحہ بالمقابل پیش کیا جاتا ہے۔ قرآن کریم کا یہ مستقل انداز بیان ہے کہ وہ بالعموم اچھائی اور برائی دونوں کی تصویر کے دونوں رخ پیش کرتا ہے تاکہ حسن وقبح کے تقابل سے لوگ بات کو اچھی طرح سمجھیں اور حقیقت ان کے ذہن نشین ہوجائے اور اچھوں اور بروں دونوں کا انجام بھی سامنے آجائے۔